خدا خدا کرکے کفر ٹوٹا۔ میو بدکی کی کالج سٹے خارج۔میو قوم کی ذمہ داری۔ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔ ایک دو دن کی بات نہیں1967تا2024 میو قوم کی زندگی کے 57 سال ہیں۔تین نسلیں بیت چکی ہیں۔جب میو کالج کی داغ بیل پڑی۔اور 49 کنال 19 اراضی ہے، جس میں خسرہ نمبر 773/2، 774/2، 751، 2265/752، 2267/770، 2269/722/771 ہے۔ 772، 2272/773، 780، 824/1، کھیوٹ نمبر 8، خاتون نمبر 21، 22 اور 277 سال 1987-88 اور 1991-92 میں رائٹس آف ریکارڈ کی کاپی کے مطابق، موضع میں واقع ہے۔ میو کالج کے نام وقف کی گئی۔ یہ بھی پڑھئے اس میں بہت سے دان پُن کرنے والے دھنوان میو حجرات نے قربانی دی ۔کچھ نے زمین تو کچھ نے نقدی دی۔۔ میو قوم کا المیہ۔ جب میو قوم کے مخلصین نے یہ کاوشیں کیں تو کچھ دستور و منشور بھی مرتب کئے ۔لیکن قوم کی بدقسمتی کہ زمین اور دان پُن کے ساتھ اخلاص اور باہمی تعاون اور اعتماد مہیا نہ کرسکے۔یوں سال و ماہ ایام گزرتے رہے۔ایک دو دن کی بات نہیں یہ ستاون سالوں کی کتھا ہے۔یہ تحریر سمیٹنے کی متحمل نہیں۔ کئی سال پہلے معماران نے قوم میں باہمی تطابق اور ہم آہنگی فکر کے فقدان نے یہ قومی ادارہ کو تعمیر سے پہلے ہی سٹے آڈر اور در عدالت تک پہنچا دیا۔۔۔ہم یہ فیصلہ کرنے سے قاصر ہیں کہ کس کی نیت میں کھوٹ تھا کون چوہدر کے چکر میں میو قوم کی پیٹھ میں چھرا گھونپ رہا تھا۔ یہ بھی پڑھئے لیکن اتنا ضرور کہہ سکتے ہیں کہ میو قوم کے لیڈر ایک دوسرے کی بات سننا اور مشاورت کرنا اور کسی منصوبہ کی تیہ تک پہنچنے کی صلاحیت سے عاری تھے یا ان کی نیت میں کھوٹ تھا۔جب یہ سب قوم کی امانت تھا تو پھر ناک کا مسئلہ بنانے کی تُک نہیں بنتی۔اور اگر یہ سب ذاتی مفادات کا حصول تھا تو یہ لوگ عنداللہ و عندالناس ماخوذ ہونگے ۔جواب دہی کے عمل سے گزرنا پڑے گا۔ کل میو کالج بدوکی (انجمن ترقی میوات کے) موجودہ صدر شہزاد جواہے کی طرف سے وٹس ایپ پر سٹے خارج آرڈر کی کاپی موصول ہوئی۔مطالعہ کے بعد جہاں تشکر آمیز زبان سے ادا ہوئے وہاں قوم کی نصف صدی کے ضیاع پر افسوس بھی ہوا۔ آرڈر کی کاپی ۔اور اس کا اردو ترجمہ حاضر ہے۔اصل کاپی بھی ہے اردو ترجمہ بھی تاکہ معمولی پڑھا لکھا بھی مطالعہ کرسکے۔ میو قوم کے بڑے بڑے طرم خان میو کالج بدوکی پر اپنی چوہدر جماتے جماتے کئی سال بتا چکے ہیں ۔امید ہے اب انہیں میو قوم کے اس فلاحی ادارے کی تعمیر و ترقی میں حصہ ڈال کر اپنے قوم و فعل کے تضاد کو رفع کرنے کا موقع ملے گا۔۔۔ میو قوم کو چاہئے کہ نصف صدی کے اس گلہ کو دور کرکے متحد قوم ہونے کا ثبوت دیں ۔ سعد ورچوئل سکلز اور سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ ایک میو ادارہ ہونے کی حیثت سے تعمیر و ترقی کے ہر قدم میں ساتھ رہے گا۔ اس کے علاوہ میو ایکسپریس۔صدائے میو۔میو نیوز۔اور نواب ناظم صاحب کے زیر ارادت نکلنے والے رسائل و جرائد /اخبارات کا نمایاں کردار ہے ۔بالعموم پوری قوم کی دعائیں اس ادارے کے ساتھ ہیں۔۔ اگر موقع ملا تو دونوں فریقوں کے خیالات و رجحانات کو من عن میو قوم کے سامنے پیش کیا جائے گا
جنات کے بتلائے ہوئے توڑ۔
جنات کے بتلائے ہوئے توڑ۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو پہلا واقعہ۔ انسانی تاریخ میں بہت سے عجوبے ہوئے ہیں۔منجملہ ان میں سے ایک عجوبہ یہ بھی ہے کہ جنات نے انسانوں کو جنات کا توڑ سکھایا ہے ۔کتب عملیات میں بہت سی ایسی باتیں مل سکتی ہیں۔ان واقعات میں سے وہ واقعہ بھی ہے جس میں امیہ ابن ابی الصلت نے باسمک الللھم ” کہنا شروع کیا تھا ۔ علامہ دمیری لکھتے ہیں ۔ایک بار جاہلیت میں امیہ (اس کو جنات دکھائی دیتے تھے)قریش کے ایک قافلہ کے ساتھ سفر میں نکلا ایک جگہ پڑاؤ کیا ۔دیکھا کہ ایک چھوٹا سا سانپ ہے جسے قافلہ والوں نے ماردیا ۔تھوڑی دیر بعددیکھا تو ایک کہنے والاکسی کا قصاص مانگ رہا ہے کہ تم نے ایک جان کو ماراہے اس کا قصاص دو۔قافلہ والوں نے کوئی دھیان نہ دیا۔ایک آدمی نے نمودار ہوکر ایک لکڑی زمین پر ماری اس کی دھمک سے قافلے کے اونٹ بدک گئے۔ قافلہ والے اونٹوں کو جمع کرتے کرتے تھک کر چور ہوگئے ۔ابھی جمع کرکے فارغ ہی ہوئے تھے کہ وہ پھر ظاہرہوا اور زمین پر پھر لکڑی ماری ۔ہمارے اونٹ پھر بدک گئے۔قافلہ والے امیہ کے پاس آئے کہ کچھ آپ ہی کریں کہ خدا اس مصیبت سے نجات دے۔امیہ نے کہا میں کچھ کرتا ہوں۔اس کے بعد ایک طرف کو چل دیا ایک ٹیلہ سے گزر کر دیکھا تو ایک جھونپڑی سے دھوئیں نکلتے دکھائی دے رہے ہیں۔امیہ یہ سوچ کر ضرور یہاں کوئی نجات کی صورت نکلے گی اس طرف چل دیا۔وہاں بوڑھے کو ،اس کے سامنے ساری کہانی کہہ دی۔بوڑھاکہنے لگااگر وہ پھر ظاپر ہوتو تم یہ کہنا”باسمک اللھم”امیہ یہ سن کر واپس آیا۔قافلہ والے اونٹوں کو جمع کرنے میں مصروف تھے۔اونٹ اکھٹے کئے توپھر وہ(جن)ظاہر ہوا۔فوراََ”باسمک اللھم” کہد یا۔وہ چلاکر کہنے لگا تمہارا ناس جائے یہ تمہیں کس نے سکھا دیا۔اور غائب ہوگیا۔[الحیوٰۃ الحیوان الدمیری38/2] دوسرا واقعہ اسی قسم کا ایک واقعہ لکھا ہے کہ ایک طالب ۔حصول علم کے لئے گھر سے نکلا راستہ میں اس کا پالاایک جن سے پڑا ۔سفر میں ساتھ ساتھ رہے۔جب بچھڑنے لگے تو جن کہنے لگا ہم سفر میں ایک ساتھ رہے ہیں اس بناپر میرا تم پر کچھ حق ہے۔جب تم فلاں جگہ جاؤگے تو وہاں مرغیاں چگ رہی ہونگی ان میں سفید مرغا ہے تم اس کامالک تلاش کرکے خرید کر زبح کرڈالنا۔میں ہاں کرلی۔ساتھ میں نے کہا میرا بھی تم پر حق ہے۔یہ بتاؤ اگر کسی کو جنات تنگ کریں اس کا علاج کیا ہے؟جن کہنے لگا ایک ہاتھ کی یمحور کی تانت لینا اسے مریض کے انگوٹھے سے باندھ دینا۔پھرسنداب بری کے تیل کے چند قطرے مریض کی ناک میں ٹپکا دینا۔آسیب ہلاک ہوجائےگا۔میں نے مرغ زبح کیا ہی تھا کہ کچھ لوگ دوڑے ہوئے میرے پاس آئے اور جادو گر جادوگر کہہ کر مجھے مارنے لگے ۔میں نے کہا بات کیا میں جادوگر نہیں ہوں۔وہ کہنے لگے جب سے تم نے اس مرغے کو زبح کیا ہے ہماری جوان لڑکی پر ایک جن سوار ہوگیا ہے وہ کسی طرح اس کی جان نہیں چھوڑ رہا۔میں نے کہا میں اس کا علاج کرتا ہوں ۔تم لوگ یمحور کی تانت اور سنداب بری کا تیل لے آؤ۔وہ جن چلا کر کہنے لگا میں نے تجھے اس لئے علاج بتلایا تھا کہ میری جان کے در پے ہو۔اصل میں لڑکی پر اس کا ساتھی جن تھا ۔طالب علم نے ایک نہ سنی” یمحور” سے اس کا انگوٹھا باندھا اور سنداب بری کا تیل اس کی ناک میں ٹپکادیا۔لڑکی اسی وقت بھلی چنگی ہوگئی۔الحیوٰۃ الحیوان للدمیری عنوان “یمحور”
عملیات میں موکل بنانے کا راز
عملیات میں موکل بنانے کا رازعملیات کی دنیا میں موئکل بنانا اور ان سے کام لینا مہمات میں شمار کیا جاتا ہے۔عامل اپنی رضی کے مطابق موکل تیار کرکے اپنے اعمال میں اثر پیدا کرتا ہے۔ماہرین نے موکل بنانے کے بہت سے طریقے لکھے ہیں۔ہم نے اس ویڈیو میں تین مشہور طریقے بتائے ہیں کہ اگر ضرورت پڑے تو کسی بھی عمل یا شخص کے لئے موکل تیار کیا جاسکتاہے۔حذاق عاملین ہر عمل کے لئے ضرورت کے مطابق موکل تیار کیا کرتے تھے۔لیکن جب سے بخل و امساک نے اپنے فولادی پنجے گاڑے ہیں۔عملیات میں یہ ہنر چھپ کے رہ گیا ہے۔ یہ بھی پڑھئے ہدایات برائے عاملین،روحانیاتجن لوگوں اس بارہ میں کلام کیا ہے اسے الفاظ میں پوشیدہ کردیا ہے۔بھاری بھرکم اصطلاحات کا سہارا لیا ہے مبتدی کیا اچھے بھلے عاملین چکراکر رہ جاتے ہیں۔ یہ بھی پڑھئے ہدایات برائے عاملین،روحانیات جو بھی اس ویڈیوکو غور سے دیکھ لے گا وہ موکلات کی تشکیل میں مہارت پیدا کرکے اپنے کام میں نام پیدا کرلے گا۔
رسول اللہﷺ کی عطاء کردہ جنات سے حفاظت کی ڈھال
رسول اللہﷺ کی عطاء کردہجنات سے حفاظت کی ڈھال۔ حرز ابی دجانہ صحابی رسولﷺحضرت ابی دجانہ نے رسول اللہﷺ سے جاکر شکایت کی جب میں سوتا ہوں تو میرے سر کے پاس چکی چلنے کی آواز آتی ہے،جب میں اسے چھو کر دیکھا تواس کے سر پر خارپشت (سیہی) جیسے کانٹے دیکھے۔(ان کی بات سن کر) رسول اللہﷺ نے حضرت علی سے فرمایا لکھو۔۔ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذَا كِتَابٌ مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْعَرَبِيِّ الأُمِّيِّ التِّهَامِيِّ الأَبْطَحِيِّ الْمَكِّيِّ الْمَدَنِيِّ الْقُرَشِيِّ الْهَاشِمِيِّ صَاحِبِ التَّاجِ وَالْهِرَاوَةِ وَالْقَضِيبِ وَالنَّاقَةِ وَالْقُرْآنِ وَالْقِبْلَةِ صَاحِبِ قَوْلِ لَا إِلَهَ إِلا اللَّهُ إِلَى مَنْ طَرَقَ الدَّارَ مِنَ الزُّوَّارِ وَالْعُمَّارِ إِلا طَارِقًا يَطْرُقُ بِخَيْرٍ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ لَنَا وَلَكُمْ فِي الْحَقِّ سَعَةً فَإِنْ يَكُنْ عَاشِقًا مُولَعًا أَوْ مُؤْذِيًا مُقْتَحِمًا أَوْ فَاجِرًا يَجْهَرُ أَوْ مُدَّعِيًا مُحِقًّا أَوْ مُبْطِلا فَهَذَا كِتَابُ اللَّهِ يَنْطِقُ عَلَيْنَا وَعَلَيْكُمْ بِالْحَقِّ وَرُسُلُنَا لَدَيْنَا يَكْتُبُونَ مَا تَمْكُرُونَ اتْرُكُوا حَمَلَةَ الْقُرْآنِ وَانْطَلِقُوا إِلَى عَبْدَةِ الأَوْثَانِ إِلَى مَنِ اتَّخَذَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ لَا إِلَهَ إِلا هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِنْ نَارٍ وَنُحَاسٌ فَلا تَنْتَصِرَانِ فَإِذَا انْشَقَّتِ السَّمَاءُ فَكَانَتْ وَرَدَةً كَالدِّهَانِ فَيَوْمَئِذٍ لَا يُسْأَلُ عَنْ ذَنْبِهِ إِنْسٌ وَلا جَانّ ٌ پھر یہ رقعہ لپیٹ کر انہیں دیدیا کہ جاکر اپنے سرہانے رکھ کر سوجاؤ۔جب میں نے وہ رقعہ اپنے سرہانے رکھا تو یکا یک ایک شور بلند ہوا ۔اسے نکالو ہم جلے،ہمیں آگ لگی۔ ہمیں تکلیف پہنچ رہی ہے ہم دوبارہ نہیں آئیں گے۔میں نے کہا خدا کی قسم میں اس وقت تک اسے اپنے سے الگ نہیں کرونگا جب تک اس واقعہ کو رسول اللہﷺ کی خدمت میں نہیں پہنچا دیتا۔ رسول اللہ کی مجلس میں جاکر میں نے سارا ماجرا کہہ سنایا۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اب اسے وہاں سے نکال لو ۔وہ بھاگ جائیں گے اگر انہوں نے پھر شرارت کرنے کی کوشش کی تو انہیں پھر عذاب میں مبتلاء کیا جائیگا۔تنزيه الشريعة المرفوعة – (ج 2 / ص 324) اللآلي المصنوعة في الأحاديث الموضوعة2 – (ج 1 / ص 470)تخريج أحاديث الكشاف – (ج 1 / ص 37) االموضوعات – (ج 3 / ص 125) موسوعة البحوث والمقالات العلمية (ج / ص 88)فتاوى الشبكة (سير أعلام النبلاء (ج 1 / ص 245) دلائل النبوة للبيهقي مخرجا (7/ 119) الخصائص الكبرى (2/ 167) عاملین کے لئے ہدایات۔ سعد طبیہ کالج کی طرف سے پڑھائے جانے والے اسباق اور عاملین کے لئے دئے گئے دروس میں موقع مناسبت کی بنا پر حالات کے تقاضے مطابق ہدایات دی جاتی ہیں۔تاکہ نئے عاملین اعمال مسنونہ سے استفادہ کرسکیں۔عمومی طورپر عاملین کو شکایت ہوتی ہے کہ قران و احادیث میں مذکورہ اعمال کرنے پر مطلوبہ نتائج نہیں ملتے ۔شاید یہی سوال عام عاملین کے اور مذہبی انداز کی سوچ رکھنت والے لوگوں کی بھی ہے۔کہ اعمال مسنونہ کام نہیں کرتے َ حالانکہ عاملین کا دعوی ہوتا ہے کہ وہ مکمل یقین کے ساتھ یہ اعمال کرتے ہیں۔ہم بار بار سمجھا چکے ہین اور بتاتے ہیں کہ اعمال کے موثر ہونے کے لئے مکمل توجہ اور یکسوئی کی ضرور ت ہوتی ہے۔عمومی طورپر مسلمان جو حالت عبادت کی کرتے ہیں وہی عملیات کی بھی کرتے ہیں ۔کام دنیاوی ہو یا دینی جب رک اس پر توجہ مرکوز نہ کیجائے اس کی تکمیل مشکل ہوتی ہے۔بے توجہی سے کیا گیا کام عمومی طورپر غیر موثر رہتا ہے۔اس لئے سمجھنے کی بات یہ ہے کہ عملیات میں جس قدر توجہ کی ضرورت ہوتی ہے کیا عمل کرنے والا یہ توجہ دے پارہا ہے؟ہم نے زندگی میں جتنے موثر و مضبوط اعمال قران و حدیث میں واردہ آیات و ادعیہ کو پایا اتنا کسی چلہ وظائف میں نہ دیکھاعملیات کی کلاسز مین یہی بات بتائی جاتی ہے کہ عملیات سے کام کیسے لیا جائے؟عملیات میں زیادہ چلے وظائف اور کالے پیلے علوم کے حصول کی تگ و دو کے بجائے۔عملیات کی روح سمجھائی جاتی ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے ہماری کتاب جادو اور جنات کے لئے عرب و عجم کے مجربات
جنات کیا کھاتے ہیں؟
جنات کیا کھاتے ہیں؟ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو جنات انسانوں کی طرح غذا و خوراک کے بل بوتے پر زندہ رہتے ہیں۔ عموی طورپر جو غذائی انسان کھاتے ہیں جنات بھی ان غذائوں سے رغبت رکھتے ہیں۔۔۔۔رہی بات جنات کو انسانی خوراکوں سے الگ رکھنے اور ان سے محفوظ رکھنے کی تو اس بارہ میں بہت ساری یہ بھی مطالعہ کریں مجرب و مسند باتیں اور عملیات موجود ہیں جن کا اس ویڈیومیں بھی ذکر کیا گیا ہے۔قران و حدیث میں موجود تشریحات ہمیں جناتی دنیا کے بارہ میں بہت سی معلومات دیتی ہیں۔ لیکن عام لوگ ان سے نابلد ہیں ،اس لئے بہت سی بے سروپا باتیں عوام مین مشہور ہیں اور جنات کے بارہ مین ہیولاتی روایات کو فروغ ملتا ہے۔اس ویڈیو مین ہم نے کوشش کی ہے کہ جناتی غذائوں اور ان کی خوراکوں کے بارہ مین مستند رویات بیان کی جائیں۔احادیث مبارکہ مین مذخورہ حفاظتی ردابیر کو بھی سہل انداز مین بیان کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ رسول اللہ ﷺ کا لیلۃ الجن میں جنات کے وفود سے ملاقتیں اور ان کے بارہ مین احکمات خداوندی پہنچایا۔ان کی غذائیں مقرر کیں۔
عاملین اور تسخیر جنات کی حقیقت۔
عاملین اور تسخیر جنات کی حقیقت۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میوعملیات کی دنیا میں تسخیرات بالخصوص جناتی تسخیرات کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے جنات سے روابط ہیں۔اور اپنی ضرورت کے مطابق ان سے مشاورت بھی کرتے ہیںاس کی حقیقت کیا ہے ؟ کویہنکہ ہمارے معاشرہ میں کچھ کہانیاں اور حکایات اس قسم کی پھیلی ہوئی ہین کہ فلاں کے پاس جنات آتے ہیں ؟ یہ بھی پڑھئے ہدایات برائے عاملین،روحانیاتفلان کے پاس جنات تعلیم حاصل کرتے ہیں۔کچھ چلہ وظائف میں اس لئے مشغول ہوتے ہیں کہ جنات تسخیر کرلئے جائیں۔کچھ لوگ تسخیر جنات سے مرعوب ہوجاتے ہیں/ مبتدی عاملین کے لئئے کامیابی کے اصولاپنے مسائل لیکر عاملین کے در پے حاضری دیتے ہین۔اس ویڈیو مین عاملین کا جناتی تسخیرات کے بارہ حقیقت پسندانہ تجزیہ کیا گیا ہے
عملیات میں تشخیص مرض کی اہمیت۔
عملیات میں تشخیص مرض کی اہمیت۔ The importance of diagnosis in the operation. حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو انسانی زندگی میں مرض ایک ایسی کیفیت کانام ہے جو زندگی کے مزے کو کرکرا کردیتی ہے۔جسمانی امراض میں تو علاج کے کئی ایک راستے اور طریقے موجود ہیں لیکن روحانیت کے سلسلہ میں کم ذرائع میسر ہیں سب سے پہلے تتو اس سلسلہ میں مستند قسم کے لوگ کم میسر ہیں دوسرا لوگ اس قسم کے مریض کو پورے شرح صدر کے ساتھ لوٹتے ہیں۔ یہ بھی دیکھیں عملیات کو مذہب و مسلک کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔جو لوگ مذہب کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں وہ جادو اور جنات کت علاج کے لئے اپنے ہم مسلک اور ہم مذۃب کے کسی بزرگ کو تلاش کرتے ہیں۔جب کہ عملیات کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔البتہ اس فن کو مذہبی تڑکا لگاکر مذہبی رنگ دیدیا گیا ہے۔مرض جسمانی ہو یا روحانی جب تک اس کی ٹھیک انداز مین تشخیص نہ ہوگی۔اس وقت تک علاج ممکن نہیں ہوگا ۔مریض دربدر بھٹکتا رہے گا۔تژخیص بنیادی طور مریض کی بیماری کا حل یا پھر مریض کے لئے اس بات کا تعین کرنا ہوتا ہے کہ اس کی ضرورت کیا ہے؟جب ضرورت پوری کردی جائے تو مریض مرض سے چھٹکارا پالیتا ہے۔۔اور تندرست زندگی گزارنے لگتا ہے۔اس ویڈیو میں عالمین اور مستند قسم کے روحانی لوگوں میں رائج تشخیصات بتائی گئی ہیں ۔اور ان تشخیصات پر بے لاگ تبصرہ کیا گیا ہے۔
علاج میں تشخیصات کی اہمیت۔
Importance of characteristics in treatment علاج میں تشخیصات کی اہمیت۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔معالج کی شخصیت و حذاقت ان کے امراض کی شناخت۔اور مرض کی تشخیص ہوتی ہے۔جو معالج تشخیصاست امراض کو سمجھ جاتا ہے اسے علاج مین کامیابی کا بہت بڑا راز حاصل ہوجاتا ہے۔تشخیص کی بنیاد پر معالج مریضوں اپنا مقام بنا لینا ہے۔ یہ بھی مطالعہ کیجئے تشخیصات متعددہ/حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو جولوگمریض کا مرض سمجھ جاتے ہیں علاج کرنا ان کے لئے بائیں ہاتھ کا کھیل ہوتا ہے۔کچھ لوگ علاج کرنے کو کاص زاویہ سے پیش کرتے ہین۔لیکن قانون فطرت ہے کہ یہاں جو فطرت کے قوانین کی پیروی کرتا ہے اس کی کوششوں کے نتائج دو اور چار ہی نکلتے ہیں ۔ تین نہ پانچ۔یہ تو ایک بچہ بھی جانتا ہے کہ دو اور دو چار ہی بنتا ہے،اسی طرحمرض کی ٹھیک تشخیص اور غذا و دوا تجویز کرناہے۔میرے اپنے طلباء و متعلقین کو زور دیکر ہدایت کرتا ہوں کہ میدان علاج مین اگر کامیابی چاہتے ہو تو نسخوں اور صدری مجربات۔کے پیچھے بھاگنے کے بجائے تشخیص میں مہارت پیدا کرلو۔پھر آپ کا باورچی خانہ //کچن ہی آپ کا دوا خانہ ثابت ہوگا۔کیونکہ آپ کو معلوم ہوگا کہ مریض کی ضرورت مہنگے اجزاء اور نایاب اشیاء کے بجائے آپ کے کچن مین استعمال ہونے والے اشیاء ہی کارگر ثابت ہوسکتی ہیں۔آپ سبزیوں اور پھلوں اور کھانے میں روزمرہ کی استعمال کی اشیاء آپ کے حکمت کے تھیلے میں بطور طبی صندوقچہ کام آسکتی ہیں۔ اس وقت مریضوں کے جتنے اخراضات ٹیسٹوں اور تشخیصات پر کرائے جاتے ہیں اس سے کہیں کم قیمت پر کئی مریضوں کے مشکل ترین امراض کے علاج کئے جاسکتے ہیں۔
جادو کی وجہ سے پیدا ہونے والے خمیر کا علاج۔۔
جادو کی وجہ سے پیدا ہونے والے خمیر کا علاج۔ کلاس ستمبر2024،سبق7۔جادو انسانی زندگی میں بہت سے تغیرات پیدا کردیتا ہے۔اس میں شک نہیں کہ جادو بذات خود نفع و نقصان نہیں کرسکتا۔لیکن جب اللہ کی طرف سے آزمائش آتی ہے تو معمولی چیزیں بھی وبال جان بن جاتی ہیں۔ جادو جنات کا انسانی جسم پر تصرف یہ بھی پڑھئے جادو اور جنات کاطبی علاج جادو کی وجہ سے پیدا ہونے والے خمیر کا علاج۔کلاس ستمبر2024،سبق7۔جادو انسانی زندگی میں بہت سے تغیرات پیدا کردیتا ہے۔اس میں شک نہیں کہ جادو بذات خود نفع و نقصان نہیں کرسکتا۔لیکن جب اللہ کی طرف سے آزمائش آتی ہے تو معمولی چیزیں بھی وبال جان بن جاتی ہیں۔جادو چالیس دن کے بعد انسانی جسم میں تصرف کرتے ہوئے ایک قسم کا خمیر بنا دیتا ہے ۔یہ خمیر انسانی جسم۔نفسیات اور جسم کے نظامات کے ساتھ ایک رابطے کا کام کرنے لگتا ہے۔انسان ان علامات اور محسوسات کا عادی ہوجاتا ہے جو جادو کی وجہ سے ظہور پزیر ہوتے ہیں۔اس لئے جتنا جادو پرانا ہوتا جائے گا اس کا علاج اسی قدر پیچیدہ ہوتا جائے گا۔کیونکہ معیح کے مزاج میں بے یقینی عجلت پسندی۔اور بد اعتمادی کے عنصر داخل ہوجاتا ہے۔جب کوئی معالج علاج کی کوشش کرتا ہے تو مریض بے چین ہوکر اس کا علاج ترک کردیتا ہے یوں مریض و معالج دونوں ہی پریشان ہوتے ہیں۔ہمارے ادارہ مین بے شمار جادو و جنات سے متاثرہ مریض رجوع کرتے ہیں۔جہاں روحانیات کے نت نئے پہلو سامنے آتے ہیں وہیں پر کچھ ایسے پوشیدہ امور کا اظہار بھی ہوتا ہے جو کسی کتاب یا استاد سے نہیں ملتا۔یہ تو مشاہداتی تجربات ہوتے ہیں جو میدان عمل میں اترے ہوئے عامل و معلوم کے سامنے ظاہر ہوتے ہیں۔ اس ویڈیو مین یہی بات سمجھائی گئی ہے کہ جادو سے پیدا ہونے والے خمیر کو کیسے دور کیا جاسکتا ہے جادو چالیس دن کے بعد انسانی جسم میں تصرف کرتے ہوئے ایک قسم کا خمیر بنا دیتا ہے ۔یہ خمیر انسانی جسم۔نفسیات اور جسم کے نظامات کے ساتھ ایک رابطے کا کام کرنے لگتا ہے۔انسان ان علامات اور محسوسات کا عادی ہوجاتا ہے جو جادو کی وجہ سے ظہور پزیر ہوتے ہیں۔اس لئے جتنا جادو پرانا ہوتا جائے گا اس کا علاج اسی قدر پیچیدہ ہوتا جائے گا۔کیونکہ معیح کے مزاج میں بے یقینی عجلت پسندی۔اور بد اعتمادی کے عنصر داخل ہوجاتا ہے۔جب کوئی معالج علاج کی کوشش کرتا ہے تو مریض بے چین ہوکر اس کا علاج ترک کردیتا ہے یوں مریض و معالج دونوں ہی پریشان ہوتے ہیں۔ ہمارے ادارہ میں ہمارے ادارہ مین بے شمار جادو و جنات سے متاثرہ مریض رجوع کرتے ہیں۔جہاں روحانیات کے نت نئے پہلو سامنے آتے ہیں وہیں پر کچھ ایسے پوشیدہ امور کا اظہار بھی ہوتا ہے جو کسی کتاب یا استاد سے نہیں ملتا۔یہ تو مشاہداتی تجربات ہوتے ہیں جو میدان عمل میں اترے ہوئے عامل و معلوم کے سامنے ظاہر ہوتے ہیں۔ اس ویڈیو مین یہی بات سمجھائی گئی ہے کہ جادو سے پیدا ہونے والے خمیر کو کیسے دور کیا جاسکتا ہے
میو قوم6ستمبر1965 سو لیکے اب تک۔لازوال داستان
میو قوم6ستمبر1965 سو لیکے اب تک۔لازوال داستان از حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔میوقوم کی اپنی ایک تاریخ ہے اگر ٹھیک انداز سو لکھی جاتی تو آج میو قوم اے مانگی تانگی تاریخی بیساکھین کی ضرورت محسوس نہ ہوتی۔آج جب بھی کوئی میو تاریخی بات کرے ہےتو وائے ثابت کرن کے مارے دوسران کی لکھی ہوئی تاریخ کو حوالہ دینو پڑے ہے۔یعنی بہادری خوداری اور انا والی قوم اے اپنو وجود ثابت کرن کے مارے دوسران کی بیساکھین کو سہارو لیکر بتانو پڑے ہے کہ ہمارو بھی وجود ہے۔میو سداسو اپنا وجود اے برقرار راکھن کے مارے لٹھ اٹھائی ڈولتا رہا ۔جب کدی موقع ملو لٹھ گھمادئیو۔قیام پاکستان اور برصغیر کی سب سو بڑی ہجرت میون نے کری۔جتنو بڑو نقصان میو قوم کو ہوئیو شاید ہی کائی دوسری قوم کو ہوئیو ہو۔لیکن میو قوم نے شکر کرو محنت مزدوری کری۔خوددار زندگی کی شروعات کری۔1947 میں میو قوم بالکل ننگی بوچی ہوکے پاکستان پہنچی ہی۔ابھی ہجرت اور گھر چھوڑن کا زخم بھرا بھی نہ ہا کہ ٹھیک آتھارہ سال بعد 1965 کی جنگ نے ایک بار میو قوم پھر سو در بدر کردی۔یعنی 18 سال بعد میو قوم اے اپنا ڈھونڈ۔بوریا بستر اٹھانا پڑا۔اور میوقوم سو سارو بارڈر کو علاقو خالی کروالئیو۔ہمارا بڑا بتاواہاں کہ ڈھور ڈنگرن نے لیکے رشتہ دارن کے گھرن میں گیا۔کچھ میون نے تو یہ مہاجر بھائی خوشی خوشی گلے لگایا۔کچھ نے منہ منہ موڑ لیا۔۔6 ستمبر1965 سارا پاکستان میں جوش و خروش سو منائیو جاوے ہے۔سرکاری سطح پے تقریبات منائی جاواہاں ۔کچھ لوگ فوجی خدمات دیتا ہویا ن نے جام شہادت پئیو۔ان میں میو بھی موجود ہا۔پاکستان میں تو صرف وے لوگ پوجا واہاں جن کو سرکاری سطح پے اعلان کرو جائے۔لیکن افسوس میون پے ہے کہ انن نے اپنی لٹنا اجڑنا کی تاریخ بھی نہ لکھی۔جو اُجاڑو 1947 سے لیکے آج تک میوقوم کو ہوئیو اُو بھلادئیو۔لوگ یوم دفاع مناواہاں ۔منانو بھی چاہے لیکن میون نے سوچنو چاہے۔کہ میوقوم کی قربانی ۔جو 1947 میں دی پھر 18 سال بعد 1965 میں دی۔پھر6 سال بعد 1971 میں دی۔سچی بات تو ای ہے کہ میو قوم آج بھی قربانی دے ری ہے۔ یہ بھی مطالعہ کریں تقسیم ہندمیں میو قوم کی قربانی۔ یا تاریخ اے کون محفوظ راکھے گو؟۔یائے آں والی نسلن کو کون بتائے گو کہ میو قوم نے پاکستان کے مارے کتنی قربانی دی ۔کتنا میو قربان کرا۔میون نے پاکستان کی تاریخ میں بہت عظیم کردار ادا کروہے۔کہا کوئی تحریری ثبوت بھی موجود ہے؟جب میو قوم اپنا بڑان کی قربانین نے بھلائے گی تو دوسری قومن نے کہا پڑی ہے کہ وے میون کی تاریخ لکھاں۔؟