گرہن میں چلہ کی تکمیل اور اجازت کا مرحلہاز حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میوگرہن کے اوقات سال بھر میں کئی بار آتے ہیں لیکن یہ انتے گہرے حساب کے متقاضی ہوتے ہیں کہ کہ عام انسان کو معلوم ہی نہیں ہوتےالبتہ عاملین اور نجوم سے تعلق رکھنے والے ان سے دلچسپی رکھتے ہیں یہ بھی پڑھئے حروف کے اعداد نکالنے کا سہل طریقہ کیا ہے؟ عمومی طورپر گرہن کے اوقات میں حرورف صوامت کی زکوٰۃ دی جاتی ہے۔اور لوگ انہیں حروف سے متعلق امور کی انجام دہی کرتے ہیںلیکن بہت سارے عملیات اور چلہ وظائف ان مختصر اوقات مین سر انجام دئے جاتے ہیں۔جن سے سال بھر کام لیا جاسکتا ہےدواکتوبر2024کو سورج گرہن لگ رہا ہے۔اہل ذوق اپنی ضروریات کی تکمیل کے لئے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو لوگ الجھن کا شکار ہیں وہ ہم سے رابطہ کریںحتی الوسع رہنمائی کی جائے گی محکمہ موسمیات کے مطابق پاکستانی وقت کے مطابق سورج گرہن کا آغاز آج رات 8 بجکر 43 منٹ پر ہوگا، 9 بج کر 51 منٹ پر سورج کو مکمل گرہن لگنے کا آغاز ہوگا جبکہ 11 بج کر 45 منٹ پر سورج گرہن اپنے عروج پر ہوگا۔تین اکتوبر کی صبح سے پہلے ہی رات 2 بج کر 47 منٹ پر سورج گرہن اختتام پذیر ہوگا۔
حروف صوامت کی اجازت۔۔۔سورج گرہن اکتوبر 2024
حروف صوامت کی اجازت۔۔۔سورج گرہن اکتوبر 2024ازحکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔انسانی زندگی میں توہمات بہت گہرا اثر مرتب کرتے ہیں۔بالخصوص ان چیزوں کے بارہ میں جنہیں کوئی بھی انسان اپنی سوچ کے مطابق فوقیت دیتا ہے۔ایک وقت تھا جب سورج اور چاند کو دیوی دیوتا کا مقام دیا جاتا تھا۔اور ان کے چہرے کو داغدار ہوتا(گرہن لگنے)کو واقعات عظیمہ اور کائنات مین ٹگیر سمجھا جاتا تھا۔انسانی سوچ کی دنیا محدود تھی ۔ان کی کائناتی سوچ بھی محدود تھی حتی کہ وہ کسی بڑی شخصیت یا بادشاہوں کی زندگی و موت کو بھی ان کی طرف منسوب کیا کرتے تھے جیساکہ اس حدیث مبارکہ میں نشان دہی کی گئی ہےحضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دی کہ آپ نے فرمایا سورج اور چاند میں گرہن کسی کی موت و زندگی سے نہیں لگتا بلکہ یہ اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، اس لیے جب تم یہ دیکھو تو نماز پڑھو۔ ——–صحیح بخاری – المجلد 1 – الصفحة 1042 – جامع الكتب الإسلامية۔نماز کا حکم اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ انسانی ذہنوں سے توہمات کو کھرچا جائے۔اور توحید باری باری کا علاج کیا جائے کہ دلوں میں گھر کرجائے عاملین جس صورت میں بھی پائے جائیں۔ان کے کام ملتے جلتے ہیں۔یعنی طریقہ کار الگ الگ لیکن مفادات سب کے ایک ہوتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ نجوم۔ساعات۔اور اوقات میں سب دلچسپی دکھاتے ہیں اور خاص اوقات میں کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔من جملہ ان اوقات میں نیرین کے گرہن خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ حروف صوامت کی زکوٰۃ۔ یہ بھی پڑھئے حروف صوامت ان حروف تہجی کو کہتے ہیں خالی ہوتے ہیں۔۔۔ان پر نکات نہیں ہوتے۔یہ کل 13 ہیں۔احد رسص طعک لموہ۔ان کے 543 اعداد بنتے ہیں گرہم کے اوقات میں لکھنے ہوتے ہیں۔شرط صرف ایک ہوتی ہے کہ زبان بند رکھنی ہے۔اگر بات کرلی تو عمل برباد ہوا۔دوبارہ کرنا پڑے گا۔کسی صاف کاغذ پر ان چاروں جملوں کو(احد۔رسص۔طعک۔لموہ)کو 543 بار لکھنا ہوتا ہے۔تعداد کا خاص خیال رکھا جاتا ۔کم زیادہ نہ ہو۔اس کی تیاری پہلے سے ہوجائے اور نمبرنگ کرلی جائے۔یا خانے بنا لئے جائیں تو احتمال خلط سے حفاظت رکھتی ہے۔مثلا بچوں کی ریاضی کی کاپی میں خانے بنے ہوتے ہیں کو بھی کام میں لایا جاسکتا ہے۔جب تعداد مکمل ہوجائےتو لکھے ہوئے کاغذ کو کہیں بھی زمین میں دفن کردیں۔زکوٰۃ ادا ہوئی آپ ایک سال کے لئے عامل ٹہرے۔آپ جب چاہے بندش کا کام کرسکتے ہیں۔جس کی کچھ تفصیل ہم نے اپنی کتاب۔حروف صوامت اور اعمال گرہن میں دیدی ہے۔اور یہ کتاب سعد طبیہ کالج میں شریک عملیاتی کلاس کے طلباء کو بھیجی جاچکی ہے۔نئے آنے والے طلباء۔عالمین جو حروف صوامت سے کام لینا چاہتے ہیں اوراپنی عملیاتی ضروریات کی تکمیل چاہتے ہیں۔وہ رابطہ کرسکتے ہیں۔ایک دن باقی ہے۔ تاکہ بہتر انداز میں اعمال کی صورت بنائی جاسکے۔جولوگ اپنی ضروریات کی تکمیل چاہتے ہیں ان سے گزارش ہے کہ ان اوقات سے ضرور فائدہ اٹھائیں۔
حروف کے اعداد نکالنے کا سہل طریقہ کیا ہے؟
حروف کے اعداد نکالنے کا سہل طریقہ کیا ہے؟جواب:جو عامل ان آٹھ حروف کو یاد کرلیگا اسے اعداد نکالنے میں کبھی دشواری پیش نہ آئے گی وہ حروف یہ ہیں۔ابجد۔ہوز۔حطی ۔کلمن ۔ سعفص ۔قرشت ۔ ثخذ۔ضظغ۔پہلے نو حروف اکائیاں ہیں دوسرے نو حروف دہائیاں ہیں۔تیسرے نو حروف سکیڑہ ہیں غ کے ۱۰۰۰ اعداد ہیں۔عربی میں ہزار سے بڑا عدد نہیں ہوتااحتیاطاََ ہم نے ایک جدول میں ایام کے ساتھ حروف کے اعداد بھی دیدئے ہیں۔ (۷۴)سوال حروف صوامت کیا ہیں ان کی زکوٰۃ نیز ان کے فوائد بھی بیان کریں؟جواب:(اس جگہ ہم اپنی ایک دوسری کتاب کا اقتباس دینا زیادہ مناسب سمجھتے ہیں ) گرہن اور حروف صوامت کی اہمیت بہت زیادہ ہے عامل حضرات اس وقت بعض دم چلہ کرتے ہیںحروف صوامت کی زکوٰۃ دیتے ہیں،تاکہ ضبط نور کے وقت اثر ضبط کو قابو میں کرلیا جائے، چنانچہ تجربہ کیا گیا ہے کہ ایسے وقت میں مکمل کئے گئے کام حیرت انگیز طور پر تمام زندگی کام دیتے ہیں، اگر کسی کام میں چلہ کی تعداد مقرر نہ ہوتو [۱۰۱]ایک سو ایک بار پڑھ لیا جائے پھر یومیہ گیا رہ مرتبہ دہرا لیا جائے تا کہ زکوٰۃ قائم رہے ، گرہن کے وقت ساقط کر دینے والی قوت حاصل کی جاتی ہے، اس کے لئے حروف صوامت کا چلہ بہت کام دیتا ہے، حروف صوامت یہ ہیں ، احد ،رسص، طعک ، لموہ،انکو [543] مرتبہ لکھ لیں توتاثیر آجاتی ہے پھر یہ حروف ہر قسم کے دردوں کو باندھنے ، زبان بندی، تعلقات باندھنے ، گرتے حمل کو روکنے بھاگے آدمی یا جانور کو روکنا،غرضیکہ کہ ہر قسم کی چلتی چیز کو روکنے کا کام دیتے ہیں،انسانی حوائج کے چوتھائی کام حروف صوامت سے انجام دئے جاسکتے ہیں اس موقعہ پر ایک عمل حاضر خدمت ہے ،فیض حاصل کریں اجازت ہے ،یہ عمل ان تمام خباثتوں سے محفوظ رکھے گا جو انسان و شیاطین دونوں سے وابستہ ہیں،مثلاََ بد گویوںاور خلاف بولنے والوںکے لئے زبان بندی کا کام دیگا ، حاسدوں کے حسد سے محفوظ رکھے گاہمہ وقت نظر بازوں ظالماں قاطعا اور موزیاں سے محفوظ رکھے گا ہمہ وقت جن لوگوں کو مخالفت کاسامنا ہے جن کے دشمن ہر وقت انہیں نیچا دکھانے کی فکر میں رہتے ہیںبدنام کرتے ہیں ،ان سب کے لئے یہ حرز کا کام دیگا، تمام خلقت کی زبان بھی اسی سے بند ہوگی، گویا شرالاشرار سے محفوظ رہنے کے لئے یہ حصار کا کام دیگاانسان کے لئے نفع بخش تحفہ ہے ہر ایک کے لئے ، حروف صوامت جن سے ہر قسم کے امور کو باندھا جاتا ہے انکے [۵۴۳] اعداد ہیں اور حروف نورانی میں سے ،الم ، طہ،طس،طسم، عسق، ن ، کے اعداد بھی [۵۴۳] ہیں ان کے ذریعہ اللہ نے قران کریم کی حفاظت فرمائی ہے یہ کئی سورتوں کے شروع میں آئے ہیں ، انکے مفرد اعدادحروف چودہ ہیںاب ان اعداد کی قوتوں سے نقش تیار کرتا ہوںجو شر الاشرار سے محفوظ کریگا وہ یہ کہ [۱۷۷] سے لیکر[۱۸۵] تک بالترتیب لکھنا ہوگا ۔ (زبان بندی کے لئے)اب اسکی تکمیل یوں کریںاگر نقش زبان بندی اعداء کے لئے لکھنا ہے تو نقش کے نیچے یوں لکھیں (وجعلنا من بین ایدیھم سدا و من خلفہم سدا فاغشیناہم فہم لا یبصرون صم بکم عمی فہم لایرجعون عقدت لسان ہم وسدت افواہھم)اور اگر یہ[ نقش حفاظت کے لئے ]لکھنا ہوتو نیچے یہ لکھیں کذالک اللہ ربی عن افواہھم وعن افواہنا کذالک اللہ ابّاََ عن یسارنا عن یسارہم و عن یسارنا انہ علی کل شئی قدیر ولکل شئی حفیظ وصلی اللہ علیٰ محمد وسلم ۔(حفاظت کے لئے )اگر یہ نقش نظر جن و پری، سحر و جادو کی حفاظت کے لئے ہوتویہ لکھیں ۔سدت اخواۃ ونظرالجن والا نس والشیاطین والسحرۃ والا باسۃ من الجن واللہ العزالانس والشیاطینمن یلوزبہم با لاعزاوباللہ الکبیر الاکبر۔(باہمی رنجش کے لئے ہوتو)ایک گھر میں رہتے ہوئے باہمی ناچاقی ہو میاں بیوی یا دفتر میں وقعت نہ ہو تو یہ نقش کے نیچے یوں لکھیں وَجَعَلْنَا مِن بَیْْنِ أَیْْدِیْہِمْ سَدّاً وَمِنْ خَلْفِہِمْ سَدّاً فَأَغْشَیْْنَاہُمْ فَہُمْ لاَ یُبْصِرُونَ (9) الْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلَی أَفْوَاہِہِمْ وَتُکَلِّمُنَا أَیْْدِیْہِمْ وَتَشْہَدُ أَرْجُلُہُمْ بِمَا کَانُوا یَکْسِبُونَ (65) فہم لاینطقون، لو انفقت مافی الارض جمیعاما الف بینہم انہ عزیز حکیم یا ارحم الرحمین۔۔ ان عزیمتوں کو جو نقش کے بعد لکھنی ہیں بحق الم ، طہ طس، طسم، عسق،اللہم احفظ علی حامل ہذاالدعاء [نام مع والدہ] بامراللہ الواحد القہار، اب چاروں طرف ایک ایک دفعہ حروف صوامت لکھیں احد رسص طعک لموہ،، نقش کے کونوںسے لکھیں یہ سارا کام کالی یا نیلی سیاہی سے کاغذ پر لکھ سکتے ہیں، لکھتے وقت منہ جنوب کی طرف کریں ایسا انتظام کریں کہ کوئی بلائے نہ اور نہ ہی کام کرتے وقت بولنا چاہئے ،لکھتے وقت منہ جنوب مغرب کی طرف کریںاس کو تیہ کر کے تعویذ بنایئںبازو یا گلے میں باندھ لیںیہ ایسا کا م کرلیا جس سے دل مطمئن ہوگا اور بے خطر ہوجایئں گے۔۔(۶۷)موکلات کیسے بنائے جاتے ہیں؟جواب:موکلات عملیاتی دنیا میں الفاظ اور اعداد کی مدد سے تیار کی گئی طاقت کا نام ہے اگر موکل سے کام لینا ہوتو کسی کے نام کے اعداد نکال کر اسے حروف بنا کے آگے ایل ۔ طیش۔یوش وغیرہ لگاکر کام لیاجاتا ہے۔عاملین اساتذہ نے کل کائینات کوتین سوساٹھ درجات میں تقسیم کیا ہے اور ہر درجے کے خدام تسلیم کئے ہیں یوں سمجھ لیں عاملین کے نزدیک اس دنیا پر تین سو ساٹھ موکلات مقرر ہیں۔ایل کے اعداد ’’۴۱‘‘ بنتے ہیں۔الف کا ایک۔ی۔کے ۔۱۰۔اور۔ل۔کے۔۳۰۔بنتے ہیں۔ایل کے مجموعہ کو علوی کہا جاتا ہے اسی طرح طیش۔اسکے اعداد ’’۳۱۹‘‘بنتے ہیں۔ط۔۹۔ی۔۱۰۔ش۔۳۰۰۔یوش کے۳۱۶ بنتے ہیں۔ی۔۱۰۔و۔۶۔ش۔۳۰۰۔ اگر کوئی عمل علوی بنانا ہوتو اس کے آگے ایل لگاتے ہیں اور اگر اسے سفلی بنانا ہوتو اس کے آگے طیش لگاتے ہیں اسے طرح اگر جنات سے کام لینا ہوتویوش کا استعمال کیا جاتا ہے۔ایک کام کو ۴۱ لوگ جتنی دیر میں کریں گے لامحالہ طور پر۳۱۹یا ۳۱۶ اس کام کو بہت جلد کردینگے۔اس لئے جادو اور جنات سے لئے جانے والے کام علوی موکلات سے سپرد کئے گئے کام سے جلدی سرانجام پاتے ہیں۔ (۳۷)مدفون شدہ تعویذات کی پہچان کیسے کی جاتی ہے؟جواب:تعویذات کی چار اقسام ہیں ایک قسم خاکی ہوتی ہے جنہیں دبایا جاتا ہے یہ چال عمومی طورپربندش کے لئے استعمال کی جاتی
پانی کی ناقدری۔اور ہماری ذمہ داری
پانی کی ناقدری۔اور ہماری ذمہ داری حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میوالله رب العزت نےانسانوں کو بے شمار نعمتیں عطا فرمائی ہیں، خود انسان سراپا نعمت ہے،ان نعمتوں کااحصاء اور شماربھی ناممکن ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے۔وإن تعدوا نعمة الله لا تحصوھا(الآیة) مگر ان نعمتوں میں سے بہت سی نعمتیں ایسی ہیں جن کو عظیم نعمت کہاجاسکتا ہے، الله تبارک وتعالیٰ نے ان میں سے، بہت سی نعمتوں کو،بہت سے مواقع پر، ان کی اہمیت جتلانے کے لیے بطور احسان وامتنان یاد دلایا ہے، انہیں میںسے ایک عظیم نعمت ”پانی“ بھی ہے، قرآن کریم میں الله تبارک وتعالیٰ نے بہت سے مواقع پر بطور امتنان واحسان اس کو ذکر کیا ہے: غذائی چارٹ ﴿وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاء ِ مَاء ً طَہُوراً ، لِنُحْیِیَ بِہِ بَلْدَةً مَّیْْتاً وَنُسْقِیَہُ مِمَّا خَلَقْنَا أَنْعَاماً وَأَنَاسِیَّ کَثِیْراً﴾․(سورہٴ فرقان:49-48) بلکہ ایک جگہ تو فرمایا: تمام چیزوں کی حیات ہی پانی پر موقوف ہے﴿وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاء کُلَّ شَیْْء ٍ حَیٍّ أَفَلَا یُؤْمِنُونَ﴾․(سورہٴ انبیاء:30) اور حقیقت بھی یہ ہے کہ تمام مخلوقات چرند پرند، انسان وحیوان، نباتات کی حیات دنیوی پانی ہی پر منحصر ہے،یہی وجہ ہے کہ الله تبارک وتعالیٰ نے اسے سہل الحصول اور اس کو کسی کا مملوک نہیں بنایا،بلکہ تمام بندوں کو اس کے حاصل کرنے میںپوری طرح سے مختار بنایا،چناںچہ علامہ ظفر احمد عثمانی ؒنےاعلاء السنن میں پانی کے سلسلہ میں اسلامی تعلیمات کا جو خلاصہ پیش کیاہے اس کی روشنی میں دنیا میں پائے جانے والے پانیوں کو چھ قسموں میں تقسیم کیا ہے اور ان چھ میں سے صرف ایک قسم کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ مملوک شمار ہو گا اور اس کا مالک دوسرے کو اس کے لینے سے منع کر سکتا ہے، بقیہ پانچ قسم کے پانیوں کو لینے سے کسی کو منع نہیں کیا جاسکتا۔مگر اتنی سہل الحصول اور کثیر الوجودشے کے استعمال کو شریعت نے بالکل آزاد نہیں چھوڑابلکہ اس کےلیے حدود مقرر کیں،پانی کے استعمال کے بارے میں شرعی احکام کا جو خلاصہ ہے،وہ یہ ہے کہ : استعمال کرنے والاپانی کی مقدار پر نظر نہ کرے، بلکہ اپنی حاجت اور ضرورت کا خیال کرے،جتنے پانی میں اس کی ضرورت پوری ہوسکے صرف اسی پر اکتفا کرے، اس سے زیادہ اگر استعمال کرے گا تو یہ ”اسراف“(فضول خرچی) شمار ہو گا،چناںچہ روایت میں آتا ہے کہ ایک صحابی حضرت سعد رضی اللہ عنہ وضو فرمارہے تھے، جس میں ضرورت سے زیادہ پانی استعمال کر رہے تھے تو آں حضرت صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: یہ کیا اسراف ہے ؟ صحابیٴ رسولﷺ نے تعجب سے پوچھا، الله کے رسول! کیا وضو میں بھی اسراف ہے ؟آپ نے فرمایا جی ہاں! چاہے تم بہتی ہوئی نہر ہی پرکیوں نہ ہو۔ (ابن ماجہ قدیمی، ص:34)صاحب بذل المجہودنے لکھاہے کہ”وقد أجمعت الأمة علی کراھة الاسراف فی الطھور وضوءً أو کان غسلاً أو طہارة عن النجاسات وإن کان علی شط نھر“(1/61) یعنی امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ طہارت میں ضرورت سے زائد پانی استعمال کرنا مکروہ ہے، وضو ہو یا غسل ہو یا دوسری نجاستوں کو زائل کرنا ہو۔خود رحمۃ للعالمین صلی الله علیہ وسلم کا پانی کے استعمال کا کیا معمول تھا، ملاحظہ ہو:ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ آپ صلی الله علیہ وسلم ایک مُد( تقریباً پون لیٹر) پانی سے وضو فرماتے تھے اور ایک صاع ( تقریباً ساڑھے تین لیٹر) پانی سے غسل فرماتے تھے(ابن ماجہ قدیمی، ص:24)لیکن آج اگر کہا جائے تو شاید مبالغہ نہ ہو کہ جتنا اسراف پانی میں ہو رہا ہے اتنا شاید کسی اور چیز میں نہیں ہو رہا ہے، جب پانی نلوں او رکنوؤں سے نکالنا پڑتاتھاتب بھی معاملہ بہت غنیمت تھا، مگر جب سے ترقی ہوئی اور الیکٹرانک دور شروع ہواتب سے اس کا استعمال جس طرح بے دریغ ہونے لگا کہ الامان والحفیظ،پہلے جتنے پانی میں بآسانی غسل ہو جاتا تھا، اب اتنے پانی میں بمشکل وضو ہوتا ہے، جتنی مقدار پانی ایک متوسط گھرانہ کے لیے کافی ہوتا تھا اب اتنے پانی میں ایک دو کا گزارا مشکل ہو گیا ہے، وجہ اس کی یہ ہے کہ نہ کوئی روک ٹوک کرنے والا ہے اور نہ ہمیں اس کے نعمت ہونے کا احساس اور نہ یوم الحساب میں جواب دہی کا ڈر۔لیکن یاد رہے کہ جب الله تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں کی انتہائی ناقدری ہونے لگتی ہے تو الله تعالیٰ ان نعمتوں کو چھین لیتے ہیں، چناں چہ اگر آپ پورے عالم میں نظر ڈالیں گے تو اس وقت پوری دنیا پانی کے مسائل سے دو چار ہے، آپ نے اپنے ملک کے بعض علاقوں کا حال سنایا دیکھا ہو گا کہ وہاں پر پانی کا کال پڑا ہوا ہے، لوگ پانی کے لیے میلوں کا سفر کر رہے ہیںاور لمبی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں،گھنٹوں کےبعد جب نمبر آتا ہے تو بقدر ضرورت پانی بھی نہیں ملتا، زمینوں میں لگے ہوئے نل اور ٹیوب ویل فیل ہو رہے ہیں،ندیاںاور نہریں خشک ہوتی جارہی ہیںاور ہر علاقے میں پانی کی سطح روز بروز گھٹتی جارہی ہے، جس سے بہت سارے علاقوں میں ہا ہا کارمچی ہوئی ہے، بعض حضرات کا کہنا ہے کہ اگلی عالم گیر جنگ پانی کے مسئلہ پر ہو گی ۔جن لوگوں کے یہاں مذہبی طور پر ایسے حالات کے لیے کوئی ہدایات نہ ہوں تو شکوہ ان سے نہیں، مگر جس قوم کے یہاں زندگی کے تمام شعبوں، حتی کہ پانی کے متعلق بھی روشن ہدایات موجود ہوںاور ان کے مطابق زندگی نہ گزارنے میں روز قیامت جواب دہی بھی ہو پھر بھی کوئی ان ہدایات پر عمل نہ کرے تو گلہ ان سے ہے۔ابن ماجہ کی حدیث ہے: ایک صحابی نے فرمایا کہ حضور پاک صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ وضو کے لیے ایک مُد اور غسل کے لیے ایک صاع پانی کافی ہے تو اس پر ایک صاحب نے فرمایا کہ ہمارے لیے تو کافی نہیں ہوتا؟!جواب میں صحابی رسول نے فرمایا ان کے لیے تو کافی ہو جاتا تھا جو تجھ سے زیادہ بہتراورتجھ سےزیادہ بالوں والےتھے۔ (ابن ماجہ قدیمی:24)مطلب یہ ہے کہ اگر تمہیں یہ خیال ہو کہ طہارت حاصل کرنے میں تم زیادہ حریص اور متقی ہو توآپ صلی الله علیہ وسلم تم
جنات کیسے حاضر کئے جائیں؟
جنات کیسے حاضر کئے جائیں؟حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میوجنات کی حاضری ،یا بھیجے ہوئے جنات اگر مریض پر حاضری دیں تو عامل کو کیا کرنا چاہئے؟عاملین و معالجین کے سامنے جب کوئی مریض یا اس کے لواحقین آخر کہیں کہ مریض پر جنات یا آسیب کا سایہ ہے۔ یہ بھی دیکھئے جادو اور جنات کے بارہ میں عرب و عجم کے مجربات ایسے میں مرض کی تشخیص۔اور اس کے نتیجہ میں ہونے والی پیش رفت ۔یعنی جنات یا جادو کی حاضری ہوتا ہے اس کے بعد حاضر شدہ جنات کو قابو میںکرنااس سلسلہ میں ہر عامل کا اپنا اپنا طریقہ اور عمل ہوتا ہے۔اس ویڈیوں مین بھی جنات کے علاج پرمشتمل کچھ آیات بتائی گئی ہیں۔جن سے بوقت ضرورت کام لیا جاسکتا ہےمسلط شدہ جنات حاضر کئے جاسکتے اور حاضر شدہ جنات قابو کئے جاسکتے ہیں۔
کتاب ۔تاریخ قوم مید۔
کتاب ۔تاریخ قوم مید۔سعد یونس مرحوم کی دوسری برسی پر۔میو قوم کے لئے۔ بطور ہدیہ پیش کی جارہی ہے۔میو قوم کی جتنی بھی تاریخی کتب لکھی گئی ہیں۔ان میں ماخذ لفظ میو پر بحث کی گئی ہے۔ان الفاظ میں سے ایک( لفظ ۔مید) بھی بتایا گیا ہے۔اس لفظ پر بحث کی گئی کہ میو کا لفظ مید سے ماخوذ ہےہمیں ایک تاریخ تاریخ قدیم نامی دستیاب ہوئی اس میں۔ایک باب تاریخ قوم مید نامی بھی لکھا گیا تھا۔۔موقع مناسبت سے ہم نے ان سطور کو تاریخ قوم مید کے نام سے الگ سے کمپوز کرلیا۔یہ کتاب بہت پہلے لکھی گئی تھی ۔آج 26 ستمبر2024 ہے ۔آج سے ٹھیک دوسال پہلے میرے بیٹے سعد یونس مرحوم ہمیں داغ مفارقت دے کر اپنے رب کے حضور جاپیش ہوئے۔ان کا قائم کردہ ادارہ۔سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ//سعد ورچوئل سکلز پاکستان آج بھی بساط بھر میو قوم کی خدمت میں مصروف عمل ہے۔میو قوم کے بچوں کو سکلز سکھانے۔جدید روزگار کے مواقع فراہم کرنے اور میو قوم کی تاریخ و ادب۔پر تحقیق و تحریر کا عمل جاری ہے۔ ان میں سے ایک کتاب۔تاریخ قوم مید ۔بھی ہے۔امید ہے میو قوم کے احباب میرے بیٹے کی بخشش اور درجات کی بلندی کے لئے ضرور دعا کریں گے۔کیونکہ کوئی بھی قوم اپنے محسنین کو دعائوں میں نہیں بھولتی۔یہ کتاب کسی بھی میو بھائی کو چاہئے تو ہمارے نمبر پر رابطہ فرمالیں وٹس ایپ پر بھیج دی جائے گی۔
سعد یونس کی یاد میں قارئین کے لئے ایک تحفہ
سعد یونس کی یاد میں قارئین کے لئے ایک تحفہ طب نبویﷺ میں فالج کا علاجازحکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میویہ 2016 میں لکھی گئی تھی،اس وقت میرا بیٹا سعدیونس ابھی سکول کا طالب علم تھا۔اسی نے اس کا ٹاٹل ڈزائن کیا تھا۔گو وہ کم عمر تھا لیکن اس کی محنت و لگن میری قوت بازو بنی ہوئی تھی۔آج اسے بچھڑے ہوئے دوسال ہوچکے ہیں۔آج کے دن یعنی 26 ستمبر2022 کو ہمیں چھوڑ کر اللہ کے حضور جا پہنچا ۔اس کی جدائی کا غم آض بھی ایسا ہی تازہ ہے۔جیسے دوسال پہلے لگا تھا۔ سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ//سعد ورچوئل سکلز اس کے لگائے ہوئے ہودے ہیں۔آج دنیا بھر میں اپنی الگ سے شناخت رکھتے ہیں۔سعد یونس مرحوم نے میری کتب کو نئی زندگی دی۔انہیں عنوان دیا انہیں ڈزائن کیا۔انہیں شائع کیا۔آض وہ ہم میں موجود نہیں لیکن اس کی محنت سے خلق کثیر استفادہ کررہی ہے،دوسال گزرنے پر فالج کا علاج طب نبوی ﷺمیں۔کو جدید اضافوں اور نظر ثانی کے بعد۔اپنے طلباء/حکماء۔ معالجین۔اور عام شائقین کے لئے بطور تحفہ پیش کررہاہوں۔امید کرتا ہوں ۔آپ لوگ میرے ۔ والدین مرحومینبیٹے سعد یونس مرحوم۔دوسرے بیٹے دلشاد یونس۔اور مجھے۔ادارے سے منسلک لوگوں کو اپنی نیک دعائوں میں ضرور یاد رکھیں گے۔۔ دعاہے اللہ تعالیٰ اس کتاب کو کل انسانیت کے لئے نفع رسانی کا سبب بنائے۔ادارہ ہذا کی طرف سے ڈیڑھ سو سے زائد کتب ڈیجیٹل فارمیٹ میں شائع ہوچکی ہیں۔
عملیات میں قرانی آیات کو کس طرح کام میں لائیں؟
عملیات میں قرانی آیات کوکس طرح کام میں لائیں؟عاملین کے لئے اوراد اور پڑھائی ایندھن کا کام دیتے ہیں۔ ویسے بھی علمیات میں اگر پڑھنے کے لئے کوئی چیز نہ ہوتو عالمین اسے عمل ہی نہیں سمجھتے ۔ یہ بھی پڑھئے جادو اور جنات کا طبی علاج اس مقصد کے لئے لوگ طرح طرح کی عبارات ترتیب دیتے ہیں یا کہیں سے دیکھھ کر پڑھتے ہیں۔گھاگ قسم کے عاملین اپنے عمل کے لئے خود عبارت ترتیب دیتے ہیں ۔یہ لوگ اعمال میں اپنی گرفت مضبوط رکھتے ہیں۔ یہ بھی پڑھئے دروس العملیات عاملیات میں کس قدر مہمل و لایعنی الفاظ و عبارات پڑھے جاتے یا ان کا ورد کیا جاتا ہے۔عاملین سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے یہ بھی پڑھئے اس ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ اپنے عمل کے حساب اور اپنی ضرورت کے مطابق قرانی آیات کو کیسے پڑھائے جائے۔
دشمن کو جھکانے کا تیر بہدف عمل
دشمن کو جھکانے کا تیر بہدف عملیہ ایک ایسا بے خطا اور مجرب عمل ہے جسے چند منٹوں میں کیا جاسکتا ہے۔بوقت ضرورت کہیں بھی کسی وقت کرسکتے ہیں۔سب سے پہلے سوچنے کی بات یہ ہے اس قسم کے عمل کی ضرورت کو آج کل بہت اہمیت دی جارہی ہے۔ ہر کوئی اس فکر میں ہے کہ مخالف کو جھکادے۔رشتہ ناطہ ۔لڑائی جھگڑا۔میں چاہتے ہیں کہ پہلے مخالف آکر معامی مانگےاسی طرح لین کے معاملات ہیں۔ان میں بھی ہر کوئی چاہتا ہے مخالف آکر ہی گھڑنے ٹیکے ۔ہمیں نہ جانا پڑےیہ مختصر اور جامع تیر بہدف عمل شائقین کے لئے پیش خدمت ہے۔عمل کی ساری ترکیب سمجھا دی گئی ہے۔اور پڑھاجانے والا وظیفہ بھی بتادیا گیا ہے۔امید ہے یہ ویڈو دیکھ کر ایک ضرورت مند اپنی ضرورت کے مطابق عمل کرسکے گا
کیا عامل لوگ جادو کرتے ہیں ؟
کیا عامل لوگ جادو کرتے ہیں ؟عملیاتی دنیا میں جتنا ابہام یا تشکیک ہے شاید ہی کسی ہنر میں موجود ہو۔ہم نے ہر دوسرا انسان عاملین کے پااس جاتے دیکھا یا پھر عمل کرتے ہوئے دیکھا۔لیکن عاملیات کی فنی حیثیت اور اس کے بارہ میں مذہبی نظریات ہمیشہ اس کے مخالف رہے۔ہر کوئی عامل بھی بننا چاہتا ہے۔اور عمل بھی کرنا چاہتا ہے لیکن زبان سے اس کا قرار کرنا اس کے لئے مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہےلیکن اس میدان میں قدم رکھنا چاہتا ہے۔اس سے اپنی ضروریات کی تکمیل چاہتا ہے۔اس لئے اس موضوع پر لکھی ہوئی کتب کا مطالعہ کرتا ہے۔ضرورت کے مطابق ہاتھ پائوں بھی مارتا ہے۔اس مشقت سے مطلوب کا حصول یا حرورت کی تکمیل ہوتی ہے یا نہیں یہ الگ سے بحث ہےجب عملیاتی کتب کا مطالعہ کیا جاتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان میں بھی وہی باتیں لکھی ہوئی ہیں جو ایک جادو کی کتاب کا حصہ ہوتی ہیں۔