+92 3238537640

Share Social Media

ALTAUZ FIL ISLAMالتعوذ فی الاسلام

ALTAUZ FIL ISLAM

التعوذ فی الاسلام

ALTAUZ FIL ISLAM
ALTAUZ FIL ISLAM

تعوذ کی تشریح کرتے ہوئے حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی مدظلہ اپنے دروسِ قرآن میں فرماتے ہیں:

٭تعوذ ۔ ذکر کی دسویں قسم تعوذ یعنی اعوذ باللہ کہنا ہے۔ اس کے لیے قرآن وسنت میں مختلف الفاظ آئے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ جب قرآن پڑھو تو اللہ تعالیٰ کا ذکر اس طرح کرو اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم چناچہ آج تعوذ کے بارے میں کچھ عرض ہوگا۔ تعوذ کی ضرورت اس دنیا میں انسان کوئی بھی کام کرنا چاہے خواہ وہ نیکی کا ہو یا برائی کا توفیق ایزدی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ کوئی شخص یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ وہ کوئی کام ازخود انجام دے سکتا ہے مگر یہ کہ ہر قدم پر نصرت خداوندی کی ضرورت ہوگی ۔ خاص طور پر جب کوئی آدمی نیک کام انجام دینا چاہتا ہے تو اس کو طرح طرح کی رکاوٹیں پیش آتی ہیں تاکہ یہ کام پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکے ۔ طرح طرح کے شرور اور فتنے راستے میں حائل ہوتے ہیں اسی لئے انسان کو تعلیم دی گئی ہے کہ کوئی بھی اچھائی کا کام شروع کرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرلے انسان کے حق میں علم اور عمل دو مفید ترین چیزیں ہیں اور ہر انسان ان دونوں چیزوں کا محتاج ہے۔

علم میں عقیدہ بھی شامل ہے اور ظاہر ہے کہ ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا عقیدہ اور فکر پاک ہو مگر تمام انسان اس میں کامیاب نہیں ہوپاتے کیونکہ ہر انسان اپنی قوت کے بھروسے پر یہ چیز حاصل نہیں کرسکتا جب تک اللہ تعالیٰ کی مدد اس کے شامل حال نہ ہو عمل کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ کوئی بھی اچھا عمل اللہ تعالیٰ کی توفیق اور اس کی اعانت ونصرت کے بغیر انجام نہیں دیا جاسکتا ۔ حواس ظاہرہ و باطنہ اللہ تعالیٰ نے انسان کے جسم میں بہت سے حواس ظاہرہ اور باطنہ ودیعت فرمائے ہیں جو اس ظاہرہ میں قوت باصرہ (دیکھنے کی طاقت ) قوت سامعہ (سننے کی طاقت) قوت ذائقہ (چکھنے کی طاقت ) قوت لامسہ (ٹٹولنے کی طاقت) اور قوت شامہ (سونگھنے کی طاقت) شامل ہیں اسی طرح حواس باطنہ میں وہم خیال جس مشترک قوت متفکرہ ذہانت اور قوت عاقلہ ہیں جو اللہ تعالیٰ نے انسان کے دماغ میں رکھی ہیں ۔ ان ظاہری اور باطنی حواس کے علاوہ انسان میں شہوت اور غضب کا مادہ بھی ہے قوت جاذبہ جس کے ذریعے انسانی جسم غذا کو جذب کرتا ہے ۔ قوت ہاضمہ ہے جس کے ذریعے کھائی جانے والی خوراک ہضم ہوتی ہے ۔

یہ عمل معدے آنتوں اور جگر میں انجام پاتا ہے پھر قوت غاذیہ ہے جو غذاکو ٹھکانے پر پہنچاتی ہے ۔ قوت دافعہ فضلات کو جسم سے باہر نکالتی ہے اگر یہ چیزیں اندر رک جائیں تو صحت بگرجائیگی ۔ انسانی جسم میں قوت نامیہ بھی ہے جس کے ذریعے انسانی جسم کی ایک خاص حدتک نشونما ہوتی ہے۔ ایک قوت مولدہ بھی ہے جو تو لیدی مادہ کے ذریعے انسانی جسم کی ایک خاص حدتک نشونما ہوتی ہے۔ ایک قوت مولدہ بھی ہے جو تو لید مادہ کے ذریعے نسل انسانی کو آگے بڑھانے کا سبب بنتی ہے ۔ شیطان سے پناہ طلبی ان تمام قویٰ کا رخ عام طور پر نفس کی طرف ہوتا ہے اور نفس کا رخ شر کی طرف سورة یوسف میں جو ہے ان النفس لامارۃ بالسوئ (یوسف) نفس انسان کو اکثربرئی کی طرف مائل کرتا ہے مثلا آنکھ کا کام دیکھنا ہے مگر اچھی اور جائز چیز دیکھنے کی بجائے نفس اسے ناجائز حرام چیز دیکھنے پر آمادہ کریگا ۔ اسی طرح جب انسان کوئی عبادت یا دیگر نیک کام انجام دینا چاہتا ہے اور اپنے اوپر بعض پابندیاں عائد کرتا ہے تو آزادی پسند نفس نہ تو ایسی پابندیوں کو قبول کرتا ہے اور نہ ہی مشقت برداشت کرنا پسند کرتا ہے نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اند رونی طور پر نفس اور بیرونی طور پر شیطان اس نیک کا م کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ان اندورنی اور بیرونی شرور سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان کام شروع کرنے سے پہلے خدا تعالیٰ کی پنا ہ میں چلا جائے اور یہ پناہ تعوذ کے ذریعے حاصل ہوتی ہے ۔ جب کوئی شخص اعوذ باللہ کہتا ہے تو اس کا معنی یہ ہوتا ہے کہ خدا تعالیٰ مجھے میرے شدید دشمن شیطان سے پناہ میں رکھے تاکہ میں عبادت تلاوت یاد یگر نیکی کا کام انجام دے سکوں ۔ شیطان کے مادے سے مشتق ہے اور اس کے دو معانی آتے ہیں اس کا ایک معنی دوری ہے گویا شیطان اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور ہے اسی لیے اس کو رحیم یامردود اور لعین بھی کہا جاتا ہے شطن کا دوسرامعنی ہلاکت ہے اور یہ بھی شیطان پر صادق آتا ہے کیونکہ وہ اپنے غرور وتکبر کی وحسد سے بالاخرہلاک ہونے والا ہے چونکہ شیطان ہر اچھے کام میں داخل ہوتا ہے اس لیے اس کے شر سے بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرنا ضروری ہے حضور ﷺ پر سب سے پہلی وحی غارحرا میں نازل ہوئی ۔ ۔ تعوذ کی تعلیم ۔ جبرائیل (علیہ السلام) نے سورة علق کی پہلی پانچ آیات آپ کو پڑھا ہیں (ب بخاری ص 739 ج 2) اقراباسم ربک الذی خلق خلق الانسان من علق اقرا وربک الا کرم الذی علم بالقلم علم الانسان مالم یعلم مفسر قرآن امام ابن جریر نے حضرت عبداللہ بن عباس روایت نقل کی (2 ہسلم ص 88 ج 1) ہے اول مانذل جبدیل علی النبی ﷺ قال یا محمد استعذ ثم قال قل بسم اللہ الرحمن الرحیم یعنی پہلی آیات کے نزول سے متصلا اسی دن جبرائیل (علیہ السلام) حضور ﷺ کے پاس آئے اور کہا اے محمد ! اللہ تعالیٰ سے پنا ہ حاصل کریں اور بسم اللہ الر حمن الرحیم پڑھیں

۔ اس کے ساتھ ہی آپ کو اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم بھی پڑھا دیا گیا ۔ پھر آپ کو سورة فاتحہ کی تعلیم دی گئی اور وضوکا طریقہ بتلایا گیا اور پھر آپ کو نماز کے لیے کھڑا ہونے کا حکم ہوا چناچہ روایات (3 تفسیر ابن جریر طبری ص 50 ج 1) سے ثابت ہے کہ وحی کے دوسرے دن (علیہ السلام) نے نماز باجماعت ادا کی۔ آپ کے پیچھے حضرت ابوبکر صدیق حضرت علی اور حضرت خدیجہ تھیں بعض روایات میں حضرت زید کا ذکر بھی ملتا ہے۔ شریعت کا مسئلہ یہ ہے کہ قرات کے علاوہ باقی عبادات شروع کرتے وقت صرف بسم اللہ پڑھنا چاہیے جبکہ قرات سے پہلے اعوذ باللہ پڑھنا ضروری ہے ۔ امام جعفر صادق اس کی وجہ یہ بیان (4) کرتے ہیں کہ انسان کی زبان جھوٹ غیبت اور غلط باتوں سے اکثر ناپاک رہتی ہے اور اللہ تعالیٰ کے پاک کلام کی تلاوت سے قبل زبان کا پاک ہونا ضروری ہے اس تعوذ کی تعلیم دی گئی ہے۔

٭ مسنونہ تعوذات روایات میں تعوذ (1 تفسیر کثیر ص 14 ج 1 ب 2) کے مختلف الفاظ آئے ہیں ۔

جیسے اعوذ بااللہ من الشیطان الرجیم یا اعوذ باللہ السمیع العلیم من الشیطن الرجیم یا اعوذ باللہ السمیع العلیم من الشیطن الرجیم ۔ بعض روایات میں من الشیطن اللعین الرجیم کے الفاظ بھی آتے ہیں ۔ اس کے علاوہ استعیذباللہ اور نستعیذ باللہ بھی آتا ہے ۔ حمید ابن قیس کی روایت میں یعنی میں اللہ کی پناہ حاصل کرتا ہوں جو قادر ہے شیطان سے بچنے کے لیے جو غدار ہے بعض محدثین نے یہ الفاظ بھی نقل کیے ہیں اعوذ باللہ القوی من اشیطان الغوی میں قوی اللہ کی پناہ میں آتا ہوں اس شیطان سے جو خود گمراہ کنندہ ہے۔ حضور کریم صلی علیہ وسلم جب حضرت حسن اور حسین کو دم کرتے تو یہ الفاظ ادا فرماتے (3 ترمذی ص 57 ج 1) اعیذ کما بکلمت اللہ التامات من کل شیطن وھامۃ و من کل عین لا مۃ میں تم دونوں کو اللہ تعالیٰ کے کلمات تامہ کی پناہ میں دیتا ہوں ہر شیطان سے اور کیڑے سے اور ہر نظربد لگانے والی آنکھ سے حضور ﷺ جب کسی منزل پر اترتے تو یوں (4 عمل الیوم واللیلۃ مع ترجمہ نبوی لیل ونہارص 591 عمل الیوم والیۃ نبوی لیل ونہارص 341) کہتے اعوذ بکلمت اللہ التامات کلھا من شد ما خلق میں اللہ تعالیٰ کے کلمات تامہ کے ساتھ ہر اس پرائی سے پناہ چاہتا ہوں جو خدا تعالیٰ نے پیدا کی ہے آپ نیند سے پیدا ہونے پر یہ کلمات ادا فرماتے ۔ اعوذ بکلمت اللہ التامات من غضبہ و عقابہ ومن شدعبادہ ومن ھمذات الشیطین میں اللہ تعالیٰ کے کلمات تامہ کے ساتھ اس کے غضب سے عقاب سے اس کے بندوں کے شر سے اور شیاطین کی چھڑجھاڑ سے پناہ پکڑتا ہوں ۔ حضور ﷺ (1 ترمذی ص 57 ج 1) نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اس طرح استعاذہ فرماتے اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم من ھمذہ ونفخد ونفثہ میں اللہ کی پناہ پکڑتا ہوں شیطان مردود کی چھڑچھاڑ سے اس کے تکبر سے اور اس کے سحر سے آپ نے یہ بھی ارشاد فرمایا (2 عمل الیوم واللیل نبوی لیل ونہارص 65 ترمذی ص 7 ج 1) کہ بیت الخلا ہیں داخلے سے پہلے کہو اللھم انی اعوذبک من الخبث والخبائث اے اللہ میں نر اور مادہ شیاطین سے تیری ذات کے ساتھ پناہ مانگتا ہوں ۔ فرمایا جو شخص یہ کلمات ادا نہیں کرتا شیطان اس کے اعضائے مستورہ کے ساتھ کھیلتے رہتے ہیں ۔ آپ نے یہ بھی سکھلایا کہ بیت الخلاء سے باہر آ کر کہو غفرانک الحمد للہ الذی اذھب عنی الاذی وعافانی اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جس نے میرے جسم سے اذیت ناک چیز نکال دی اور مجھے عافیت عطافرمائی۔ حضور ﷺ نے سفر پر جانے کی یہ دعا سکھائی ہے (3 عمل الیوم واللیل نبوی ونہارص 34 ، ترمذی ص 182 ج 2 کتاب الدعوات ) اللھم انی اعوذبک من وعثاء السفد وکابۃ المنقلب ومن الحور بعد الکور اے اللہ ! میں تیری ذات کے ساتھ سفر کی مشقت سے واپس پلٹ کر غمگین منظر دیکھنے اور ترقی کے بعد تنزلی میں جانے سے پناہ مانگتا ہوں ۔ جب کسی کو غم واندیشہ لا حق ہوجائے تو نبی (علیہ السلام) نے اس طرح سکھایا (1 بخاری ص 941 ج 2) اللھم انی اعوذ بک من الھم والحزن والعجز ولکسل خداوندتعالیٰ ! میں تیری ذات کے ساتھ پناہ چاہتا ہوں غم کے اندیشے سے عاجزی سے اور کم ہمتی سے آپ نے اس طرح بھی استعاذہ فرمایا ہے (2 ترمذی ص 186 ج 2 کتاب الدعوت) اللھم الہمنی رشدی واعذنی من شد نفسی اے اللہ ! مجھے میری نیکی کی بابت الہام فرما اور مجھے میرے نفس کے شر سے بچا۔ حضور ﷺ سے یہ دعائیں بھی ثابت ہیں (3 بخاری ص 943 ج 2 ومسلم ص 347 ج 2) اللھم انی اعوذ بک من عذاب جھنم اے اللہ ! جہنم کے عذاب سے تیری ذات کے ساتھ پناہ پکڑتا ہوں اعوذ بک (سنن نسانی ص 329 ج 2) من عذاب القبر میں قبر کے عذاب سے پنا ہ چاہتا ہوں اعوذبک من فتنۃ المحیا والممات 5 سنن نسائی ص 346 ج 2) ومن الماثم والمغرم میں تیری پناہ چاہتا ہوں زندگی اور موت کے فتنے سے اور گناہ اور تاوان سے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ کہتی ہیں کہ حضور ﷺ جب بھی نماز پڑھتے تو قبر کے عذاب اور فتنہ سے پناہ مانگنے اللھم انی اعوذ بک من عذاب القبر والفتنۃ القبر اور دوسروں کو بھی تلقین فرماتے ۔ آپ نے اس الفاظ کے ساتھ استعاذہ فرمایا اللھم انی اعوذ بک من شد فتنۃ الغنی ومن شد فتنۃ الفقیہ اے اللہ ! میں تیری ذات کے ساتھ دولت مندی فقر کے فتنہ سے پناہ مانگتا ہوں غنی اور فقر دونوں باعث آزمائش ہیں ۔ بسا اوقات لوگ ان کے وجہ سے گناہ میں مبتلا ہوجاتے ہیں لہذا آپ نے ان فتنوں سے محفوظ رہنے کے لیے استعاذہ فرمایا۔ حضور ﷺ نے یہ بھی فرمایا میں پناہ چاہتا ہوں من شد ماعلمت ومن شد مالم اعلم اس چیز کے شر سے جس کو میں جانتا ہوں اور اس چیز کے شر سے بھی جس کو میں نہیں جانتا ۔ آپ نے یہ بھی فرمایا (2 سنن نسائی ص 320 ج 2) من شد ما عملت ومن شدمالم اعمل میں ہر اس عمل کے شر سے پناہ پکڑتا ہوں جس کو میں نے کیا ہے اور جس کو میں نے نہیں کیا حضور ﷺ نے ہر قسم کے دشمن کے شر و سرور سے اس طرح پناہ سکھلائی (3 عمل الیوم واللیہ امام نسائی ص 325) اللھم انا نجعلک فی نحورھم ونعوذبک من شرورھم اے اللہ ہم تجھے دشمنوں کے مقابلہ میں کرتے ہیں اور ان کے شر سے تیری پناہ مانگتے ہیں ۔ آپ نے رات کو پیش آنے والے فتنوں سے بھی پناہ سکھائی اعوذ باللہ من طوارق اللیل میں رات کو آنے والے فتنوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ پکڑتا ہوں ۔ قرآنی تعوذات قرآن پاک کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض انبیاء (علیہم السلام) نے بھی بعض مواقع پر تعوذ کیا ۔ سورة بقرہ میں موسیٰ (علیہ السلام) کا واقعہ موجود ہے کہ جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے قوم نے کہا ، کیا آپ ہمارے ساتھ مذاق کرتے ہیں اس کے جواب میں موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا اعوذ باللہ ان اکون من الجھلین میں اللہ کے ساتھ پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں جاہلوں میں سے ہوجاؤں ۔ فرمایا ٹھٹھہ کرنا جاہلوں کا کام ہے میں تو تمہیں اللہ کا کلام سنارہا ہوں ۔ حضرت نوح علیہ اسلام کے واقعہ میں آتا ہے کہ جب ان کی لغزش پر اللہ تعالیٰ نے تنبیہ فرمائی تو کہنے لگے انی اعوذبک ان اسئلک ما لیس لی بہ علم (سورۃ ہود) اے اللہ ! تیری ذات کے ساتھ پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ تجھ سے کسی ایسی چیز کا سوال کروں جس کا مجھے علم نہیں ہے حضرت یوسف (علیہ السلام) کے واقعہ کا مطالعہ کیجئے ۔ جب عزیز مصر کی بیوی نے آپ کو برائی کی ترغیب دی تو آپ نے فرمایا معاذ اللہ انہ ربی احسن مثوای (سورۃ یوسف ) پناہ بخدا ، وہ میرامربی ہے اس نے مجھے عزت دی ہے میں اس کے ناموس میں کیسے خیانت کرسکتا ہوں ۔ پھر جب یوسف (علیہ السلام) کے ایک بھائی کو چوری کے الزام میں روک لیا گیا تو بھائیوں نے کہا کہ اس کی جگہ ہم میں سے کسی ایک کو روک لو اور اس کو چھوڑدو۔ اس کے جواب میں بھی یوسف (علیہ السلام) نے فرمایا معاذ اللہ ان ناخذالا من وجد نامتاعنا عندہ پناہ بخدا ! ہم تو صرف اسی شخص کو روکیں گے جس کے ہاں سے ہمارا سامان برآمد ہوا ہے حضرت مریم کے حجرہ میں تنہائی کے دوران ایک فرشتہ انسانی شکل میں پہنچ گیا ۔

آپ آگئیں اور کہنے لگیں اعوذ بالرحمن منک ان کنت تقیا (سورۃ مریم) میں خدائے رحمان کی پناہ میں آتی ہوں تجھ سے اگر تو خدا سے ڈرنے والا ہے۔ اور جب مریم پیدا ہوئیں تو ان کی والدہ نے ان القاظ کے ساتھ خدا تعالیٰ سے استعاذہ کیا انی اعیذھا بک وذریتھا من الشیطان الرجیم (آل عمران) اے خدایا ! میں اس بچی اور اس کی اولاد کو شیطان مردود کے شر سے تیری پناہ میں پناہ میں دیتی ہوں جب فرعون اور اس کے ساتھیوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کو ہلاک کرنے کی دھمکی دی تو آپ نے کہا وانی عذت بربی وربکم ان ترجمون (الدخان) میں اپنے اور تمہارے رب سے اس بات کی پناہ پکڑتا ہوں کہ تم مجھے سنگسار کردو۔ سورۃ اعراف میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے واما ینزغنک من الشیطان نزغ فاستعذباللہ انہ سمیع علیم جب کبھی شیطان کی طرف سے چھیڑچھاڑہو تو اللہ کی پناہ طلب کرو بیشک وہ سننے والا اور جاننے والا ہے قرآن پاک میں یہ حکم بھی موجود ہے قل رب اعوذبک من ھمذت الشیطن واعوذبک رب ان یحضرورن خداوندکریم ! تیری ذات کے ساتھ پناہ چاہتا ہوں شیاطین کی چھیڑچھاڑ سے اور اس بات سے بھی پناہ چاہتا ہوں کہ وہ میرے نیک کام میں خلل اندازی کے لیے حاضر ہوں ۔ قرآن پاک کی آخری دوسورتیں جن کا حال میں درس ہوا ہے استعاذہ کے مضمون پر ہی ہیں قل اعوذ برب الناس کہو کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ مانگتا ہوں غرضیکہ ان دوسورتوں میں مختلف قسم کی برائیوں سے پناہ پکڑنے کا طریقہ سکھلایا گیا ہے۔

قرآن وسنت میں تعوذ کے مختلف الفاظ بیان ہوئے ہیں جن میں سے کچھ عرض کردیے گئے ہیں ۔ قرآن پاک ایک عظیم نعمت ہے جب کوئی شخص اس سے استفادہ حاصل کرنا چاہے گا تو شیطان ضرور اس کے راستے میں رکاوٹ بنے گا اسی لیے اللہ تعالیٰ نے یہ تعلیم دی ہے کہ جب قرآن کریم کی تلاوت کرنا چاہو تو اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھ لیا کرو ۔ سورۃ الفاتحۃ ا درس سوم 3 بسم اللہ الرحمن الرحیم شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بیحد مہربان اور رحم کرنیوالا ہے ربط مضامین کل تعوذ کے بارے میں تھوڑا سا بیان ہوا تھا ۔ قرآن پاک تلاوت شروع کرنے سے پہلے اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھنا ضروری ہے اس کی تھوڑی سی حکمت بھی عرض کی تھی ۔ مفسرین کرام فرماتے (1 تفسیرابن کثیرص 15 ج 1) ہیں کہ تعوذ میں اعتصام باللہ پایا جاتا ہے ۔ جب کوئی اعوذ باللہ پڑھتا ہے تو وہ گو یا اللہ تعالیٰ کے ساتھ چنگل مارتا ہے کہ خدا تعالیٰ اسے تمام فتنوں اور خاص طور پر شیطان کے فتنہ سے اپنی پناہ میں لے لے

DOWNLOAD

6 Comments

  • nam mollitia quibusdam porro quas voluptatem reprehenderit aut est voluptatem aut doloribus. et necessitatibus voluptatem facilis dolorem voluptatem nemo provident id minus odit ducimus minima. aut recusandae nihil ullam sequi dicta possimus. consectetur harum saepe qui corporis est corrupti quasi temporibus ratione quaerat alias necessitatibus vel quod facere ut alias corporis magnam fugit. sed quia ut explicabo ipsa excepturi illum quos aut quos voluptas dolor odit ullam.

  • eaque est quia quam quos accusantium consectetur rem quam eum possimus voluptates aut est iste illum sunt qui. dolorem at illo illo unde fuga illo numquam voluptatem est magnam non sunt laborum. ut pariatur explicabo tenetur iste facilis velit error.

  • odit deserunt ducimus voluptatem iste quia corporis tenetur autem mollitia reiciendis animi at rerum eaque deserunt fugit sed. earum commodi consequatur et impedit id consectetur et tempora voluptatem.

  • nam voluptatibus qui sunt temporibus omnis vitae tempore aspernatur qui numquam. nostrum qui ipsa et nobis nostrum saepe voluptatem rem sapiente eligendi numquam optio maxime illum dolor. sequi consequatur aut unde voluptas non ipsum omnis vel et velit vitae voluptate beatae id beatae nemo. odio earum odit est ut id maiores. voluptas eaque adipisci incidunt quia aut est aut repellendus voluptas beatae voluptatem unde qui.

  • Thank you for your sharing. I am worried that I lack creative ideas. It is your article that makes me full of hope. Thank you. But, I have a question, can you help me?

    • Yes I’m sure if you have any questions I’ll be sure to answer.
      Thanks for visiting our website sir, I hope you get to see something new. Feel free to share your thoughts. Thanks again, my dear.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Company

Our Dunyakailm website brings you the convenience of instant access to a diverse range of titles, spanning genres from fiction and non-fiction to self-help, business.

Features

You have been successfully Subscribed! Ops! Something went wrong, please try again.

Most Recent Posts

  • All Post
  • (Eid Collection Books ) عید پر کتابیں
  • (Story) کہانیاں
  • /Mewati literatureمیواتی ادب
  • Afsanay ( افسانے )
  • Article آرٹیکلز
  • Biography(شخصیات)
  • Children (بچوں کے لئے)
  • Cooking/Recipes (کھانے)
  • Dictionary/لغات
  • Digest(ڈائجسٹ)
  • Digital Marketing and the Internet
  • Economy (معیشت)
  • English Books
  • Freelancing and Net Earning
  • General Knowledge ( جنرل نالج)
  • Happy Defence Day
  • Health(صحت)
  • Hikmat vedos
  • History( تاریخ )
  • Hobbies (شوق)
  • Homeopathic Books
  • Information Technologies
  • ISLAMIC BOOKS (اسلامی کتابیں)
  • Knowledge Books (نالج)
  • Marriage(شادی)
  • Masters Courses
  • Novel (ناول)
  • Poetry(شاعری)
  • Political(سیاست)
  • Psychology (نفسیات)
  • Science (سائنس)
  • Social (سماجی)
  • Tibbi Article طبی آرٹیکل
  • Tibbi Books طبی کتب
  • Uncategorized
  • War (جنگ)
  • اردو ادب آرٹیکل
  • اردو اسلامی آرٹیکل
  • اردو میں مفت اسلامی کتابیں
  • اقوال زرین
  • دعوت اسلامی کتب
  • ڈاکٹر اسرار احمد کتب
  • روحانیت/عملیات
  • سٹیفن ہاکنگ کی کتب
  • سوانح عمری
  • سیاسی آرٹیکل
  • سید ابو الاعلی مودویؒ کتب خانہ
  • علامہ خالد محمودؒ کی کتابیں
  • عملیات
  • عملیات۔وظائف
  • قاسم علی شاہ
  • قانون مفرد اعضاء
  • کتب حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
  • کتب خانہ مولانا محمد موسی روحانی البازی
  • متبہ سید ابو الاعلی مودودیؒ
  • مفتی تقی عثمانی کتب
  • مکتبہ جات۔
  • مکتبہ صوفی عبدالحمید سواتیؒ
  • میرے ذاتی تجربات /نسخہ جات
  • ھومیوپیتھک
  • ویڈیوز
    •   Back
    • Arabic Books (عربی کتابیں)
    • Kutub Fiqh (کتب فقہ)
    • Kutub Hadees (کتب حدیث)
    • Kutub Tafsir (کتب تفسیر)
    • Quran Majeed (قرآن مجید)
    • محمد الیاس عطار قادری کتب۔ رسالے

Category

Our Dunyakailm website brings you the convenience of instant access.

Products

Sitemap

New Releases

Best Sellers

Newsletter

Help

Copyright

Privacy Policy

Mailing List

© 2023 Created by Dunyakailm