عملیات و روحانیات میں6 بنیادی فرق۔
حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو
خلاصہ مضمون۔
(1)وظائف و عملیات کی حقیقت
(2)عملیات۔۔۔کیا ہیں
(3)عملیات و روحانیات میں فرق۔
(4)روحانیات و مذاہب
(5)ان دیکھی مخلوق کے لئے اصطلاحات
(6)قران اور روح
عملیات اور روحانیات کو ایک ہی چیز سمجھا جاتا ہے۔جب کہ عملیات و روحانیات مین ایک باریک سا فرق موجود ہے۔عملیات و روحانیات میں اس فرق کو کم ہی لوگ جانتے اور محسوس کرتے ہیں۔
عملیات کی دنیا میں بہت سارے اسرار و رموز پائے جاتے ہیں ۔کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہین جنہین عام ہونے کے باوجود ایک اسراری حیثیت دی جاتی ہے ۔لوگوں کا رجھان یہ ہے کتنی بھی معمولی اور مشاہداتی بات کیوں نہ ہو جب روحانیات یا چلہ وظائف سے منسوب ہوجائے تو اس میں تفوق کا تصور نمایاں ہوجاتا ہے۔روزمہ مرہ کے مشاہدات کو بھی خوارق عادت و کرامت کا لبادہ اُڑھادیا جاتا ہے۔
وظائف و عملیات کی حقیقت
وظیفہ عربی زبان کا لفظ ہے۔جسے ہر ضرورت مند اپنے مخصوص معنوں مین استعمال کرتا ہے۔ہم ریختہ کے حوالہ سے وظیفہ کی تشریح پیش کرتے ہیں۔۔
وہ روپیہ جو طالب علم کو پڑھائی جاری رکھنے کے لیے دیا جائے، ایام طالب علمی میں وہ رقم جو طالب علم کی امداد کے لیے مقرر کی جائے، اسکالر شپ
تنخواہ، درماہہ، روزینہ نیز روزی، گزارے کی رقم یا سامان، خوراک، رزق
وہ مخصوص رقم جو کسی بادشاہ یا حکومت کی طرف سے کسی خدمت کے اعتراف کے لیے ماہ بہ ماہ مقرر کر دی جائے نیز ملازمت سے سبکدوش ہونے پر ہر ماہ ملنے والی رقم، پنشن
وہ چیز جو جوہر روز کے لئے مقرر ہو، روزینہ، تنخواہ، درماہ
حسن خدمات کے صلے میں عطا کی ہوئی جاگیر
روز مرہ پڑھنے کی دعائیں، کسی دُعا یا اسم متبرک کا ہر روز وقت معین پر ورد کرنا، وہ دعائیں یا آیات وغیرہ جو مخصوص تعداد میں مقررہ و مخصوص اوقات میں پڑھی جائیں، ورد، ذکر، شغل، تسبیح
ماہانہ امدادی رقم یا نقد عطیہ، نقد انعام جو حکومت کی جانب سے مستحق یا مخصوص افراد کو دی جائے
وہ چیز جو ہر روز کے واسطے ہو، کام جو روز کیا جائے، معمول
وہ کام جو خدا کے حکم سے ضروری طور پر کرنا مقرر ہوا ہو، فرض، ذمے داری نیز عبادت
کسی بات کی رٹ
کسی عضو کا طبعی فعل، جسم کے کسی حصے کی فطری کارکردگی
کسی مشین یا پرزے کے کام کرنے کا طریق کار نیز کارگزاری، معمول کا فریضہ، کسی فرد یا ادارے کا منصبی کام، فرض، ذمے داری، عمل
۔۔۔۔
مذکورہ بالا تشریھات کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ وظیفہ کی تعریف و تشریح مختلف میدانوں میں مختلف معنوں میں ا ستعمال کی جاتی ہے۔۔۔روھانیات مین وظائف ایک عبارت یا لفظ کو مخصوص تعداد میں دُہرانے کا نام ہے۔
عملیات۔۔۔
رہی عملیات کی بات تو عملیات وہ کام ہے جو عاملین اپنے مخصوص انداز میں ترتیب دیتے ہیں۔عمومی طورپر عاملین کچھ اعمال کرتے ہیں۔ہر کسی کا اپنا انداز ہوتا ہے۔عملیات کی بے شمار اقسام ہیں۔لیکن عوام الناس مین عملیات ایک فن و ہنر اور مخصوص لوگوں سے منسوب کام ہے۔۔
یہ بھی پڑھئے
روحانی تشخیص کا طبی علاج
یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ چلہ وظائف کے نتیجہ میں حاصل ہونے والی پختگی اور تجربہ کو عملی شکل دینے کا نام عملیات ہے۔
عملیات کا مفہوم کسی مسلک یا مذہب سے منسوب نہین جو بھی دم جھاڑے چلے وظائف اور عملیات کا کام کرتا ہے اسے عامل اور کئے گئے کاموں کو عملیات کہا جاتا ہے۔
عملیات کی دنیا میں جس قدر رکھ رکھائو اور یقنی و غیر یقینی صورت حال پیش آتی ہے اس مین عاملین و معتقدین دونوں برابر شریک ہوتے ہیں۔یہ ایک فن و ہنر ہے۔اس کا کسی مذہب یا ذات یا قوم و ملت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔البتہ عاملین اپنے مفادات کے حصول کے لئے اسے مسلک ومذہب یا دین کا جزو قرار دیتے ہیں۔حالانکہ مذۃب و دین سے عملیات کا کوئی تعلق نہیں ہے۔لیکن معتقدین کے لئے ایسے عامل کی ضرورت ہوتی ہے یا عاملین سے وابسطہ لوگوں کی کواہش ہوتی ہے کہ کوئی عامل ایسا ملے جس سے اس کی نظریاتی یا اعتقادی وبسطگی نکل آئے۔یوں ایک عامل کو جہاں چلوں وظائد کی جرورت محسوس ہوتی ہے وہیں پر اسے مخصوص مسلک و مذہب کے لوگوں کی ضرورت مخسوس ہوتی ہے۔
گاہگ موجود نہ ہونگے تو دوکانداری کیسے چلے گی؟اس لئے مذہبی لوگ جب عملیات کا لبادہ اوڑھتے ہیں تو وہ اس بات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہیں کہ معتقدین کے اعتقاد مذہبی کی تسکین کا سامان موجود ہو۔
آپ کسی بھی عامل سے ملاقات کرلیں۔بات چیت کریں وہ آپ کو جہاں عامل دکھائی دیگا،وہیں پر وہ اپنے مذہب و مسلک کا نمائیندہ اور مبلٖغ بھی دکھائی دے گا۔ایک ہی کام ایک ہی وظیفہ کے لئے ایک ہی مذہب سے تعلق رکھنے والے عاملین میں مسلکی نمائیندگی الگ الگ نظر آئے گی۔
عملیات و روحانیات میں فرق۔
عملیات و روحانیات کو مڈمڈ کردیا جاتا ہے۔روحانیات ایک خاص اصطلاح ہے جسے ہر کوئی اپنے اپنے مذہبی و ملسکی مفادات کے لئے استعمال کرتا ہے۔روحانیات و وظائف کی تشریح سابقہ سطور میں ہوچکی ہے۔روحانیات کے بارہ میں کچھ باتیں لکھی جارہی ہیں۔
روحانیات و مذاہب
معلومہ مذاہب میں روحانیات کا رتصور پایا جاتا ہے۔بالخصوص وہ مذاہب جنہیں آسمانی مذاہب ہونے اور حامل کتاب ہونے کا یقین ہے جیسے یہود۔عیسائی۔مسلمان۔اور پاک و ہند میں نسمے والے ہندو سکھ،جین۔وغیرہ کسی نہ کسی انداز میں روح اور روحانیت پر ایمان و اعتقاد رکھتے ہیں۔گوکہ معاشرتی طورپر کچھ اصطلاحات میں زبانوں کے اعتبار سے تفاوت موجود ہے لیکن روحانیات کے میدان میں جو کردار اور شخصیات کا تصور پایا جاتا ہے سب کا کردار ایک جیسا ہے۔
ان دیکھی مخلوق کے لئے اصطلاحات
جنات۔بھوت،دیو ،پری۔ڈاکنی۔وغیرہ وہ الفاظ ہیں جنہیں بول کر ایک ذہنی تصور اور خیالات کی ترجمانی کی کوشش کی جاتی ہے۔جب کہ یہ چیزیں ان دیکھی ہوتی ہیں ۔ان کا کمال ہی یہ ہے دکھائی نہ دینے والی مخلوق کو ظاہر کرنا ہوتا ہے۔یعنی جب کوئی کہتا ہے کہ فلاں کو جنات نے قابو کرلیا ہے۔ایک ہندو کہے گا کہاسے ڈاکنی نے دبالیا ہے۔
اگر کوئی ایسا جن ہے جس کے بارہ خیال کرلیا جائے تو اسے نیک روح یا نیک جن کہا جائے گا۔ہندو لوگ اسے پویتر آتمان کہیں گے۔یعنی ان دیکھی مخلوق کو بھی ہم اپنے اوپر قیاس کرتے ہیں ۔ان کے جذبات اور ان کی عادات کا اظہار اسی انداز میں کرتے ہیں جو ہمیں اپنی مادی دنیا میں پیش آتے ہیں۔
قران اور روح
سچی بات تو یہ ہے کہ روح اور روحانیات بہت پرے کی باتیں ہیں یہ وہ دنیا ہے جس میں بنانے والے کے علاوہ کسی کو تصرف کی اجازت نہیں ہوتی ہے۔قران کریم نے روح کو امر ربی کہا ہے۔پھر کون ایسا ہے جو امر ربی میں مداخلت کرسکے۔ اس لئے عاملین اور ان کے معتقدین روھنایت سے صرف ان دیکھی مخلوقات ہی مراد لیتے ہیں۔اور عاملین بھی اسی میدان میں ہاتھ اپئوں مارتے ہیں۔۔
یہ بھی پڑھئے
5 Comments
جی بھائی آپ کی پسندیدگی کا شکریہ
[…] وہ طریقہ جس کا سبب معلوم نہ ہوسکے عمومی طورپر اسے روحانیات کے زمرے میں شمار کیا جاتا […]
جی جنات یہ ہمارے روز مرہ مضامین کا ایک حصہ ہے
[…] The reality of jobs and operations […]
Thanks my dear