توہمات کی دنیا۔
A world of superstitions.
عالم من الخرافات.
توہمات کی دنیا۔
A world of superstitions.
عالم من الخرافات
.
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
دنیا میں کوئی میدان خالی نہیں ہوتا۔اسے بھرنا ہی ہوتا ہے حقیقی انداز اسے پر کرنا بہت محبت طلب اور دشوار کام ہے جب کہ غیر حقیقی انداز میں اسے کوئی بھی پر کرسکتا ہے ،جب تحقیق و تدقیق کی جگہ بے جا عقیدت اور حقائق کی جگہ مفروضات لے لیں تو وہاں جہالت کے سوا کسی کے لئے کونسی جگہ باقی رہ جاتی ہے؟
کسی نے کیا خوب کہا ہے”جہاں جہالت ہی اصل اعزاز مانا جائے۔وہاں حماقت ہی دانشمندی ہے”جہاں حقائق ہوتے ہیں توہمات وہاں سے کوچ کرجاتے ہیں ۔ آج جو لوگ تعلیم یافتہ کہلاتے ہیں،بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں اگر انہیں کوئی آفت آگھیرے تو ان کی دانائی و حکمت کافور ہوجاتی ہے
،یہ لوگ بھی توہمات کے رو میں بہتے چلے جاتے ہیں،حقیقت ہویا جہالت اسے پروان چڑھایا جاتا ہے،اسے اس طریقے سے سہارا دیا جاتا ہے کہ حقائق مسخ ہوکر رہ جاتے ہیں ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب حقیقت اور جھوٹ میں تمیز باقی نہیں رہ جاتی۔
توہمات کی بھرمار
زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جس میں توہمات کی آمیزش نہ ہو،بسااوقات توہمات حقائق سے فائق تر ہوجاتے ہیں،انہیں اس انداز میں پرکشش طریقے سے پیش کیا جاتا ہے کہ حقائق اپنی اہمیت کھودیتے ہیں ،یہ بدلائو اس قدر آہستہ ہوتا ہے کہ احساس تک نہیں ہوتا کہ حقائق کی جگہ توہمات نے لے لی ہے۔علاج و معالجہ کے سلسلہ میں جب ایسی صورت حال سامنے ہوکہ بیماری یا تکلیف کی کوئی خاص توجیح نہ کی جاسکتی ہو اس وقت توہمات کو آگے بڑھنے اور حقائق کی جگہ لینے سے کوئی نہیں روک سکتا۔اتفاقاََ اگر توہم نے اپنا کام کردیا اس کی بعد حقیقت کا واپس آنا بہت مشکل ہوتا ہے۔کیونکہ حقائق کو دلائل شواہد کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ توہم کو کسی حجت بازی کی ضرورت نہیں پڑتی۔
حقائق اور توہمات
جہاں حقیقت ہو وہاں توہمات کی گنجائش ہوتی ہے لیکن جہاں توہمات کے فولادی پنجے گڑے ہوں وہاں حقائق کا آنا بہت مشکل ہوتا ہے۔توہمات عقیدت کی صورت میں ہوں یامعاشی و معاشرتی ۔ نجی زندگی میں ہوں یا اجتماعی زندگی میں ۔توہمات آسانی سے گھس تو آتے ہیں لیکن انہیں نکالنا بہت ہی دشوار ہوتا ہے۔جادو و جنات کے بارہ میں معلوم دنیا میں کوئی ایسا خطہ موجود نہیں جہاں توہمات نے انسانی ذہنوں کو نہ جکڑا ہو۔ان توہمات کی زد میں عوام ہی نہیں معالجین بھی آتے ہیں۔کیونکہ ہر آدمی دعویٰ کرتا ہے کہ بحیثیت معالج جو طریقہ شفاء اس کے پاس ہے دوسرے اس سے محروم ہیں۔اسی طرح عقیدت مند بھی خوب مرچ مصالحہ لگا کر بات آگے بڑھاتے ہیں ۔ جو باتیں کسی غیر عقیدت مند کے لئے توہمات ہوتی ہیں وہی باتیں عقیدت مند کے لئے عین حقائق ہوتے ہیں۔
خوف کی فضا
تاریخ گواہ ہے کہ ہم ارد گرد کی دنیا سے ہمیشہ خوف ذدہ رہے ہیں،بیماریوں سے خوف ذدہ رہے ہیں اس کے غیر متوقع خطرات ہیں۔ہمیں اس قدر دہشت ذدہ رکھتے ہیں کہ ہم خوشی سے ہر اس شے کوقبول کرنے پر آمادہ ہوجاتے ہیں جو ہمیں اس دہشت سے بچائے،یا اسے کم کرنے کا وعدہ کرے۔ اللَّهمّ أرنا الحقّ حقًّا، وارزقنا اتّباعه، وأرنا الباطل باطلاً، وارزقنا اجتنابه۔ذخيرة العقبى في شرح المجتبى (40/ 200)