تمام ادیان کے منسوخ ہونے کا سبب
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
علامہ عبد الکریم حلبی لکھتے ہیں:اور جو دو لوحیں حضرت موسی علیہ السلام سے منسوب تھیں (۱)لوح ربوبیت (۲) لوح قدرت چونکہ سب لوحین اپنی قوم کے سامنے ظاہر نہیں فرمائیں(کیونکہ وہ ان کے سمجھنے کی اہلیت ہی نہ رکھتے تھے) اس کے بعد کوئی ایسا کامل نہیں ہوا اور ان کا وارث نہیں بنا بخالف اس کے آںحضرتﷺ نے کوئی چیز نہیں چھوڑی سب کی تبلیغ کردی
جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:مافرطنا فی الکتا ب من شئی۔ہم نے کتاب میں کسی چیز کی کمی نہیں رکھی اور دوسری جگہ فرمایا ہے:وکل شئی فصلناہ تفصیلا۔ ہر چیز کو ہم نے کھول کر بیان کردیا ۔
اس لئے آپﷺ ملت سب ملتوں سے بہتر ہے اور ان کا دین سارے ادیان کا ناسخ ہے اس لئے کہ وہ سب ان چیزوں کو لائے جن کو پہلے نبی فردا َ فرداََ لاچکے ہیں اور اس چیز کا اضافہ فرمادیا جو سابقہ انبیاء کے علوم میں نہ تھی پس اس کمی کی وجہ سے ان کے دین منسوخ ہوگئے اورآپﷺ کا دین اپنے کمال کی وجہ سے شہرت پاگیا کما قولہ تعالی الایوم اکلمت لکم دینکم ۔[انسان کامل از عبد الکریم الحلبی] آںحضرت ﷺ کی ،پیدائش کے بعد آپﷺ کو سارے جہاں کی سیر کرائی گئی اور آواز آئی تاکہ لوگ اس کے تعارف سے آگاہ ہوں اس کی ذات اس کی صفات اور انکی ہمہ گیری سے آگاہ ہوں
اور وآتوا خلق آدم ومعرفت شیث ۔وشجاعت نوح۔وخلۃ ابراہیم۔واستسلام اسمٰعیل وفصاحت صالح و حکمت لوط ورضا ء ت اسحق،وبشریٰ یعقوب،وجمال یوسف،وشدت موسی وجہاد یوشع و ھُّدیٰ دانیال ووقار الیاس وقلب ایوب ولحن دائود و طاعت یونس و عصمت یحیٰ وزہد عیسیٰ واغنسوا فیہ اخلاق الانبیاء۔
آدم کے اخلاق معرفت شیث۔شجاعت نوح۔ابراہیم کی دوستی۔اسمعیل کی قربانی صالح کی فصاحت ۔لوط کی حکمت۔رضاء اسحق ۔ یعقوب کی بشارت۔یوسف کا حسن۔موسی کی سختی۔یوشع کا جہاد۔دنیال کی محبت۔الیاس کا وقار۔ایوب کا دل۔دائود کی آواز۔یونس کی اطاعت۔یحیٰ کی پاک دامنی۔
عیسیٰ کا زہد۔غرض کہ تمام انبیاء کے اخلاق اس میں جذب کردئے جایئں۔ النبذۃ الکافیہ میں لکھا ہے: اس بات پر ہر مسلمان و کافر کا اتفاق ہے کہ رسول اللہﷺ کو قبائل ملوک اور ہر طرح سے اور ہرجہت کلی طور پر مبعوث کیا گیا تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے احکامات کو ہر امیر و غریب تک پہنچادیں[النبذۃ الکافیہ ۱/۳۲]
ابن قیم کہتے ہیں:البتہ آں حضرتﷺ نے بادشاہوں اور دوسری قوموں کی طرف خطوط اور دعوت بھیجی تاکہ ہر کسی ہر ایک حجت قائم ہوجائے[اعلام الموقعین ۴ / ۵ ۶ ۲]
حضرت عبد العزیز دباغ فرماتے ہیں:قران کریم میں اس قدر علوم و معارف موجود ہیں کہ اگر حضرت موسی علیہ السلام جن پر تورات نازل ہوئی اور حضرت عیسی علیہ السلام جن پر انجیل نازل ہوئی حضرت دائود علیہ السلام جن پر زبور نازل ہوئی یہ تینوں حضرات اگر نزول قران کے زمانے تک دنیا میں موجود رہتے تو اپنے اوپر نازل ہونے والی کتابوں کی بجائے قران کریم اور نبیﷺ کی پیروی کرتے۔[ابریز صفحہ۲۲۹]
لوکان موسیٰ و عیسیٰ حین لاتبعانی[ ابن کثیر۱/۳۷۹] نبیﷺ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ جب کسی امت پر رحم کرتا ہے تو اس کے نبی کو پہلے بلاتا ہے اور جس امت پر خیر کا ارادہ نہیں کرتا اس کی امت کو پہلے اپنے پاس بلالیتا ہے،پس نبی کو اس کے لئے پیش رو اور پہلے پہنچ کر ترتیب بنانے والے کی طرح بنادیتا ہے۔
اور جب اللہ کسی امت کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو نبی زندہ ہوتا ہے اور ان کی تباہی و بربادی دیکھ رہا
ہوتا ہے اور قوم کی تباہی سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرر ہاہوتا ہے۔اس لئے کہ یہ لوگ نبی کو جھٹلاتے رہے اور اس کے حکم کی نافرمانی کرتے رہے۔ [ابن حبان۱۶/۱۹۸الاوسط طبرانی۴/۳۲۵ تذکرۃ الحفاظ۳/۷۹۱ الکامل فی الضعفاء الرجال۷/۵۲۵]