،Children of Mewat
میون کا بالک۔۔۔۔۔ اولاد المیوات
،Children of Mewat
میون کا بالک۔۔۔ اولاد المیوات
حکیم المیوات۔۔قاری محمد یونس شاہد میو
اولاد کی تربیت۔ماں باپ کو سکھ۔
جب سو دنیا بنی ہے اور یا میں انسان نے پائوں دھرو ہے۔
وا،دن سو ای۔آدمین نے ایک دوسرا سو شکوہ شکایت رہی ہے۔
قران کریم میں ہابیل و قابل کو واقعہ نابدنی و نافرمانی کے مارے بطور استعارہ بیان کرو گئیو ہے۔
لوگن نے چھوڑاں ۔ہم میون کا بالکن کی بات کراں تو
ہم نے کئی بات سوچنی پڑا ہاں۔
عمومی طور پے ہم بالکن سو ،وا چیز کو مطالبہ کراہاں،
جو ہم نے ان کی دی،ای نہ ہے۔
بوڑھا بڑھا فخرسو سہیا کے بتاواہاں
کہ ہم نے اپنا بڑا ن کے آگے ہُت بھی نہ نکالی ہی۔
جو ہمارو باپ ۔دادا۔تائو چاچا کہہ دیوے ہا۔
وائی کام اے کرے ہا۔کہا مجال جو اُن کی بات سو انکار کراں۔۔
آج کی اولاد کی خرابی کا کچھ معاشی و معاشرتی اسباب ہاں۔
(1)معاشرتی اسباب۔۔
ہم اپنا بچپن میں باپ۔دادا۔تائو چاچا۔ماما۔پھوپھی ۔اور رشتہ دارن سو ملن کو بہت چائو رہوے ہو۔
ماں بتاوے ہی۔
دادی سمجھاوے ہی کہ بڑان کا کان قاعدہ کہا رہواہاں۔
بڑان سو کیسے بات کراہاں؟۔ ۔
ان باتن کو اتنو اثر رہوے ہو
سوتان کو بھی کوئی ٹیر مارے ہو تو جھٹ دے سی آنکھ کھل جاوے ہی۔
ہم نے بالک بچان سو ای سہولت چھین لی ہے۔
رکھ رکھائو اتنو ہو کہ میاں بیوی بھی
بڑان کے سامنےایک کھاٹ پے بیٹھنا کی ہمت نہ کرے ہا/۔۔۔
ادب کی وجہ سو گھر والے اپنا میاں کو نام تک زبان پے نہ لاوے ہی۔
۔۔بالک بچہ،نانی دادی،کی گودھی میں کھیلے ہا۔
وے بالکن نے پالن پوسن کے علاوہ ان کو بڑا چھوٹان کی تمیز سکھاوے ہی۔
۔۔جادن سو ہم نے بالکن سو دادی نانی چھینی ہاں
بالک ہم سو چھن گیا ہاں۔۔۔
نگرانی اتنی ہی کہ انجانا انداز میں بالک کی چال ڈھال پے گڑی نظر رہوے ہی،،،
باپ دادان کو جوت برَوقت یا ٹیڑھا پن اے دور کردیوے ہو۔
۔۔نافرمانی کو ایک سبب ای بھی ہے،
بڑان کی بات پے پابندی لگادی گئی ہے۔
خبردار جے ہمارا بالکن سو کائی نے کچھ کہو۔۔۔
یقین جانو جا بیر بانی نے اپنابالکن کو اڑو لئیو واکی اولاد برباد ہوگئی۔
(2)معاشی اسباب۔۔
جب سو نون تیل لکڑی کی فکر میں دیس سو پردیسی ہویا
تو اولاد بے خوف ہو گئی۔
لاڈ پیار میں بے اعتدالی برتی گئی۔
بچپنا میں جو بات لاڈ پیار سمجھی جاوے ہے
وہی جوانی میں دکھ دیوے ہے۔
یعنی خاندان اور برادری سو الگ ہوکے امارت کا چکر میں
اپنان سو منہ پھیرو تو اولاد جیسی انمول نعمت کی نافرمانی کی صورت میں سزا ملی۔
یامارے جو لوگ بھائی بند۔برادری۔گائوں علاقہ سو کائی مجبوری یا امیری کی وجہ سو دور ہوگیا ہاں۔
ان سو بنتی ہے کہ مہینہ یا سال میں عید شب راتن کو بالک بچان نے اپنا سو ضرور ملوائو۔۔
رشتہ دارن نے کدی کمزور اور حقیر مت سمجھو۔۔
جب تم دوسرا ن کی عزت سکھائو گا
تو قدرت انعام میں بالکن نے تہارا تابعدار بنا دئے گی۔
نافرمانی بنیادی طور پے ایسو خلا ہے
جو بچپن میں ہی پیدا ہوگئیو۔۔
یا پیدا کردئیو جاوے ہے۔
بھائی بہپن ۔ماما،پھوپھی۔یار، دوستن نے امیری غریبی کی تاکھڑی میں مت تولو۔۔
یہ انمول ہاں۔
ان کی قدر کرو۔۔
اولاد کو ان کی عزت کرنو سکھائو
جاسو تہارا اور بچان کا دکھ درد میں یہ کام آسکاں۔۔
جب ہم نے بالکن کو ای سبق پڑھائیو کہ ہم نے کائی کی لوڈ نہ ہے۔۔
یا ہم کائی کم ہاں جو ان کی بات سناں؟۔
ایسی بات نہ ہے ۔
یااکڑ کو خمیازہ اولاد کی نافرمانی کی صورت میں بھگتنگا۔۔
۔عزت و احترام تو اُ رسی ہے
جائے جتنا گہرا پانی میں پھینکو گا اتو ای میٹھو پانی ملے گو۔۔۔۔
باقی دھیرئیں لکھونگو۔۔۔ابھی میں نے اپنی کتاب دروس العملیات۔۔کو مضمون پورو کرنو ہے۔۔۔